لندن:سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر نے آزمائشی طور پر محدود صارفین کو 140 حروف کی قید سے آزاد کردیا۔ ایک ٹوئٹ میں اب دگنی یعنی 280 حروف کی گنجائش دے دی گئی۔ٹوئٹر حکام نے ایک بلاگ پوسٹ میں کہا ہے کہ 140 حروف کی حد کئی صارفین کے لیے پریشانی کا باعث تھی کیونکہ اس میں صارفین پوری بات نہیں کہہ پاتے تھے۔
ٹوئٹر حکام کے مطابق اس سہولت کے تحت خیالات کے اظہار کے لیے ایک ٹوئٹ میں اب دگنی یعنی 280 حروف کی گنجائش دے دی گئی لیکن یہ آزمائشی طور پر کیا گیا ہے جو محدود صارفین کے لیے ہے۔ٹوئٹر کمپنی کو ایک عرصے سے صارفین کے اضافے میں کمی کا سامنا تھا اور یہ اقدام نئے صارفین کو متوجہ کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔
ٹوئٹر کی پروڈکٹ منیجر الیزا روزین کا کہنا تھا کہ اپنی سوچ کو ایک ٹوئٹ میں سمونا ایک دردناک کام ہیان کا کہنا تھا زیادہ حروف کی حد کو جاپانی، چینی اور کورین میں بھی جانچا گیا جن کے رسم الخط میں ایک حرف میں زیادہ معلومات ہوتی ہیں۔
الیزا روزین کا کہنا تھا کہہم جانے ہیں کہ آپ میں سے کئی لوگ برسوں سے ٹویٹس کر رہے ہیں اور اب ان 140 حروف کے ساتھ جذباتی وابستگی ہیٹوئٹر کے بانی جیک ڈوسرے ان لوگوں میں شامل ہیں جنہوں نے اس نئی حد کو آزمایا۔ ان کا کہنا تھا یہ ایک چھوٹی تبدیلی لیکن ایک بڑا قدم ہے۔