حیدرآباد:خلیجی ممالک کے معمر غیر ملکی شہریوں سے حیدرآباد کی نابالغ لڑکیوں کی کنٹریکٹ شادیاں کروانے کے الزام میں گرفتار قاضی علی عبداللہ رفاعی سے پولیس پوچھ تاچھ کر رہی ہے تاکہ کم عمر لڑکیوں کی معمر غیر ملکی شہریوں سے شادیوں کے نیٹ ورک اور اس کے کام کرنے کے طریقہ کار کے بارے میں معلومات حاصل کی جاسکے۔
رفاعی کو پیر کی رات دیر گئے پولیس نے حراست میں لیا تھا۔گزشتہ ہفتہ غیر ملکی شہریوں کے علاوہ ممبئی کے صدر قاضی اور متعدد مقامی شہریوں کی گرفتاری کے دوران عبداللہ رفاعی فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا تھا ۔پولیس نے گزشتہ رات دیر گئے فلک نما،چندرائن گٹہ ،تالاب کٹہ کے علاقوں میں مختلف قاضیوں کے مکانات کی ایک ساتھ تلاشی لی اور علی عبداللہ رفاعی کے ساتھ ساتھ دیگر بروکرز اور معمر افراد کو بھی حراست میں لے لیا گیا جن کا تعلق عرب ملکوں سے بتایا جاتا ہے۔ ڈی سی پی وی ستیہ نارائنا نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ رفاعی کے خلاف پی ڈی ایکٹ لگایا جائیگا۔
بتایا جاتا ہے کہ رفاعی کے پاس سے کنٹریکٹ شادیوں کی اہم دستاویزات بھی پولیس نے ضبط کرلئے ہیں۔چندرائن گٹہ کے انسپکٹر نے کہا کہ قاضی کنٹریکٹ شادیوں میں ملوث تھے۔انہوں نے کہا کہ پرانے شہر کے غریب افرا د سے بروکر رابطہ کرتے ہوئے ان معمر افراد سے ان غریب لڑکیوں کی شادی کرواتے تھے جس کیلئے ان غریب خاندانوں کو رقم دی جاتی تھی۔انہوں نے کہاکہ ٹریکنگ کے ذریعہ ان دلالوں کے گھروں پر نظر رکھی گئی تھی اور ان کی نقل و حرکت پر بھی نگرانی رکھی گئی تھی۔ اب تک کی اطلاع کے مطابق گرفتار علی عبداللہ رفاعی نے کسی بھی معمر سے نابالغ لڑکی کی شادی کروانے کی تردید کی ۔