جولین اسانج کو امریکا کے حوالے کرنے سے متعلق فیصلہ رواں ہفتے متوقع

جولین اسانج کو امریکا کے حوالے کرنے سے متعلق فیصلہ رواں ہفتے متوقع
کیپشن: جولین اسانج کو امریکا کے حوالے کرنے سے متعلق فیصلہ رواں ہفتے متوقع
سورس: فائل فوٹو

لندن: برطانوی عدالت اس ہفتے وکی لیکس ویب سائٹ کے بانی جولین اسانج کو ہیکنگ اور چوری کے الزام میں امریکہ کے حوالے کرنے کے متعلق کیس کی سماعت کرے گی۔

دو روزہ سماعت بدھ کو لندن کی ہائی کورٹ میں شروع ہو گی جس میں امریکی استغاثہ نے جنوری میں برطانوی ضلعی عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل کی تھی۔

برطانیہ کی ضلعی عدالت نے فیصلہ دیا تھا کہ اسانج کو امریکا کے حوالے نہیں کیا جانا چاہیے کیونکہ وہ زیادہ سکیورٹی والی امریکی جیل میں خودکشی کر سکتا ہے۔ برطانیہ کی کراؤن پراسیکیوشن سروس میں حوالگی کے سابق سربراہ نک واموس کا کہنا ہے کہ ’امریکی حکومت نے (اب) جو کچھ کیا ہے وہ ایک خاص یقین دہانی کے ساتھ کیا کہ اسانج کو کس طرح، کہاں اور کس حالت میں حراست میں لیا جائے گا۔

واموس نے وائس آف امریکا کو بتایا کہ جولین اسانج کے وکیل یہ دعویٰ کریں گے کہ حوالگی کی درخواست کے پیچھے سیاسی محرکات ہیں تو درخواست گزار کی طرف سے یہ دلیل دی جائے گی کہ، ٹھیک ہے، اگر سی آئی اے اسے قتل کرنا چاہتی تھی تو آپ امریکی حکومت کے محکمہ انصاف پر بھروسہ نہیں کر سکتے۔

گزشتہ ماہ یاہو نیوز نے ایک خبر میں الزام لگایا گیا تھا کہ سی آئی اے نے 2017 میں اسانج کو اغوا کرنے یا قتل کرنے کی منصوبہ بندی کی تھی جب اس نے لندن میں ایکواڈور کے سفارت خانے میں سیاسی پناہ کی درخواست کی تھی۔

جولین اسانج کی حوالگی کی اپیل کرنے والے سی آئی اے اور امریکی وکلا  نے ابھی تک یاہو کی خبر پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔