پشاور: وفاق المدارس صوبہ خیبر پختونخوا نے حکومت سے تمام مدارس کو سیکیورٹی فراہم کرنے کا مطالبہ کر دیا۔
ترجمان وفاق المدارس خیبرپختونخوا مفتی سرالحسن نے نیو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ مدارس میں لاکھوں طلبہ زیر تعلیم ہیں، لیکن ان کیلئے سیکیورٹی کیلئے حکومت کی جانب سے انتظامات نہیں کئے گئے۔
واضح رہے کہ دیر کالونی میں مدرسے کے قریب دھماکا میں 8 افراد شہید جبکہ زخمیوں کی تعداد 96 تک پہنچ گئی۔ دھماکے سے مدرسے کی عمارت کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
ایس پی وقار احمد کا کہنا ہے کہ متعدد زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔ امدادی کارروائیاں جاری ہیں اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، زخمیوں میں زیادہ تر جھلسے ہوئے ہیں۔ ایل آر ایچ ہسپتال کے ڈائریکٹر ٹیم کے ہمراہ ایمرجنسی میں موجود ہیں۔
ایس پی سٹی کا کہنا ہے کہ ایک شخص نے مدرسہ میں بارودی مواد سے بھرا بیگ رکھا، مشکوک شخص صبح 8 بجے مدرسہ میں داخل ہوا، مدرسے میں داخل ہونے والے مشکوک شخص کی تلاش جاری ہے۔ دھماکا آئی ای ڈی سے کیا گیا۔ دھماکے کے وقت بچے حصول تعلیم میں مصروف تھے۔ شہید اور زخمی بچوں کی شناخت کا عمل جاری ہے۔
ایس ایس پی آپریشن نے کہا کہ دھماکے میں ملوث عناصر کو کیفر کردر تک پہنچائیں گے، خیبرپختونخوا پولیس نے دہشت گردی کیخلاف لمبی جنگ لڑی ہے۔
سی ٹی ڈی حکام کا کہنا ہے کہ دھماکے میں 4 سے 5 کلو دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا، بارودی مواد کے ساتھ بال بیرنگ بھی موجود تھے، مدرسے کے اطراف کے کیمروں کی فوٹیجز حاصل کی جا رہی ہیں۔
ادھر وزیراعظم عمران خان نے پشاور مدرسے میں ہونے والے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اعلیٰ حکام سے واقعے کی رپورٹ بھی طلب کر لی ہے۔
صدر مملکت عارف علوی نے پشاور مدرسے میں دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور شہدا کے لواحقین سے اظہار تعزیت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی، انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ لواحقین کو صبر اور شہدا کے درجات بلند فرمائے۔
واضح رہے کہ نیکٹا نے چند روز پہلے پشاور میں دہشت گردی کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔