اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے پشاور مدرسے میں ہونے والے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اعلیٰ حکام سے واقعے کی رپورٹ بھی طلب کر لی ہے۔
تفصیلات کے مطابق صدر مملکت عارف علوی نے پشاور مدرسے میں دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور شہدا کے لواحقین سے اظہار تعزیت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی، انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ لواحقین کو صبر اور شہدا کے درجات بلند فرمائے۔
ادھر چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے بھی پشاور مدرسے میں دھماکے کی پُر زور مذمت کی ہے، اُن کا کہنا تھا کہ دہشتگرد امن وامان کو سبوتاژ کرکے اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہوسکتے۔
دوسری جانب وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ واقعے کے مرتکب افراد قانون کی گرفت سے نہیں بچ سکیں گے، معصوم بچوں کو نشانہ بنانا انتہائی قابل مذمت اور ظالمانہ قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہسپتالوں کی انتظامیہ کو زخمیوں کو بہترین طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایات کردی گئی ہیں ، زخمیوں کو ہر ممکن طبی امداد فراہم کی جائیگی۔
ادھر صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی نے دہشتگردوں کی بزدلانہ کارروائی پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ مدرسے میں ہونے والے دھماکے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ ایک شخص مدرسے میں بیگ رکھ کر فرار ہوا جس کی انویسٹی گیشن کی جا رہی ہے کہ وہ کون تھا اور کہاں سے آیا تھا اور اُس کا تعلق کس دہشتگرد تنظیم سے تھا۔
انہوں نے کہا کہ الرٹ جاری ہونے کے بعد سے شہر میں سیکیورٹی ہائی الرٹ تھی۔ دہشتگردوں نے دیکھا دہشت گردی کیلئے یہ سافٹ ٹارگٹ ہے، دہشتگرد اپنے مذموم مقاصد کیلئے ہمیشہ سافٹ ٹارگٹ کی تلاش میں رہتے ہیں۔ مساجد اور مدارس میں ایسے واقعات کا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا، دہشت گردوں کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں؟
واضح رہے کہ نیکٹا نے چند روز پہلے پشاور میں دہشت گردی کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔
خیال رہے کہ دیر کالونی میں مدرسے کے قریب دھماکا میں 7 افراد شہید جبکہ 70 طلبا زخمی ہوئے ہیں۔ دھماکے سے مدرسے کی عمارت کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
ایس پی وقار احمد کا کہنا ہے کہ متعدد زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔ امدادی کارروائیاں جاری ہیں اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے، زخمیوں میں زیادہ تر جھلسے ہوئے ہیں۔ ایل آر ایچ ہسپتال کے ڈائریکٹر ٹیم کے ہمراہ ایمرجنسی میں موجود ہیں۔
ایس پی سٹی کا کہنا ہے کہ ایک شخص نے مدرسہ میں بارودی مواد سے بھرا بیگ رکھا، مشکوک شخص صبح 8 بجے مدرسہ میں داخل ہوا، مدرسے میں داخل ہونے والے مشکوک شخص کی تلاش جاری ہے۔ دھماکا آئی ای ڈی سے کیا گیا۔ دھماکے کے وقت بچے حصول تعلیم میں مصروف تھے۔ شہید اور زخمی بچوں کی شناخت کا عمل جاری ہے۔
ایس ایس پی آپریشن کے مطابق بی ڈی یو کا عملہ جائے وقوعہ پر موجود ہے، شواہد اکٹھے کئے جا رہے ہیں۔ دھماکے میں ملوث عناصر کو کیفر کردر تک پہنچائیں گے، خیبرپختونخوا پولیس نے دہشت گردی کیخلاف لمبی جنگ لڑی ہے۔
سی ٹی ڈی حکام کا کہنا ہے کہ دھماکے میں 4 سے 5 کلو دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا، بارودی مواد کے ساتھ بال بیرنگ بھی موجود تھے، مدرسے کے اطراف کے کیمروں کی فوٹیجز حاصل کی جا رہی ہیں۔