اسلام آباد: پاکستان سمیت دنیا بھر میں مظلوم کشمیری حریت پسندوں سے اظہار یکجہتی کےلئے یوم سیاہ منایا جا رہا ہے۔ پاکستان کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں یوم سیاہ کے موقع پر واک، سیمینارز اور سمپوزیم منعقد کئے جائیں گے۔
رپورٹ کے مطابق 16 جولائی 2016ء کو برہان وانی کی شہادت کے بعد بھارتی فوج نے پیلٹ گنز سے عوام کو نشانہ بنانے کی حکمت عملی اختیار کی۔ اس وقت سے اب تک چھروں سے زخمی افراد کی تعداد 10120 ہے جبکہ 75 کشمیری مکمل طور پر بصارت سے محروم ہو گئے ہیں۔
198 کشمیری ایک آنکھ کی بصارت سے محروم ہوئے اور ایک ہزار افراد کی بصارت ضائع ہونے کے قریب ہے جبکہ 18 سو افراد کی بصارت کو جزوی نقصان پہنچا۔ رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں اب تک کئی علاقوں میں بھارتی افواج کشمیریوں کا قتل عام کر رہی ہیں۔
سوپور، ہندوارہ، کپواڑہ اور گاوکدل سمیت ہر جگہ بھارت کی قابض افواج نے انسانیت سوز مظالم کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں قتل عام کے تقریباً 35 واقعات میں 643 افراد بہیمانہ طریقے سے شہید کئے گئے۔ پاکستان کے عوام بھی 27 اکتوبر کو کشمیریوں کے یوم سیاہ کے موقع پر پاکستان بھر میں احتجاجی مظاہرے کرکے مظلوم کشمیری حریت پسندوں کیساتھ اپنی والہانہ عقیدت ویکجہتی کا بھرپور عملی اظہار کریں گے۔
ایک رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں جاری تحریک آزادی کشمیر میں سال 1988ء سے اب تک مجموعی طور پر 40768 کشمیریوں کو شہید کیا گیا جن میں 25203 حریت پسند اور 15147 عام شہری شامل ہیں۔ ان میں 1988ء سے 2000ء تک 12396 حریت پسند اور 10310 عام شہری شہید ہوئے۔
1988ء سے اب تک مقبوضہ کشمیر میں 6994 سیکورٹی اہلکار ہلاک ہوئے۔ مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ 20 سالوں کے دوران بھارتی فوج کی وحشیانہ کارروائیوں میں 110185 افراد زخمی ہوئے، 4847 عورتیں بیوہ ہوئیں، 11560 بچے یتیم ہوئے، 11075 مکانات اور دیگر تعمیراتی سٹرکچر کو نقصان پہنچایا گیا جبکہ خواتین کی بے حرمتی کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق مقبوضہ جموں وکشمیر میں رواں سال 2020ء میں 121 واقعات میں 229 کشمیریوں کو شہید کر دیا گیا۔ جن میں جنوری میں 22، فروری میں 12، مارچ میں 13، اپریل میں 33، مئی میں 16، جون میں 51، جولائی میں 24، اگست میں 20، ستمبر میں 20 اور اکتوبر میں 18 کشمیریوں کو شہید کیا گیا۔
27 اکتوبر 1947ء تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے جب بھارت نے وادی کشمیر میں اپنی فوجی دستے بھیج کر اپنا تسلط قائم کیا تھا۔ بھارت نے کشمیریوں پر ظلم وستم ڈھا کر جنت نظیر وادی کے ایک بڑے حصے پر گزشتہ 73 سال سے قبضہ کر رکھا ہے۔ 27 اکتوبر کو ہر سال کشمیری، اقوام متحدہ کو مقبوضہ جموں وکشمیر میں استصواب رائے کا وعدہ پورا کرنے کی یاد دلاتے ہیں۔
5 اگست 2019ء میں بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے آئین کے آرٹیکل 370 اور 35 اے کوختم کرکے جموں وکشمیر اور لداخ کو یونین ٹیریٹری بنا کر زبردستی بھارت کا حصہ بنا دیا۔ گزشتہ سال 5 اگست 2019ء کو بھارت نے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرتے ہوئے مقبوضہ جموں وکشمیر کے حریت پسند گروپوں کو عملی طور پر کچلنے کی حکمت عملی اپنائی۔
آج میڈیا کے ذریعے دنیا بھر کے انسانی حقوق کے علمبرداروں اور اقوام متحدہ کی پانچ بڑی طاقتوں کے حکمرانوں کو کشمیریوں پر ہونے والے بھارتی ظلم و بربریت کے بارے آگاہ کرنے کے ساتھ اس بات کا مطالبہ کیا جائے گا کہ کشمیرکے دیرینہ مسئلہ کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے اور نہتے کشمیری مسلمانوں پرجاری بھارتی فوج کے وحشیانہ ظلم و تشدد کے سلسلے کو روکا جائے۔