پاکستانی عوام فرانسیسی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کریں: فضل الرحمان

06:05 PM, 27 Oct, 2020

سکھر: سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کی بھرپور مذمت کرتے ہیں، پاکستانی عوام فرانسیسی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کرے۔

سکھر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت کے فرانس کے ساتھ جتنے معاہدے پائپ لائن میں ہیں انہیں فوری ختم کیا جائے، تاجر طبقہ فرانس سے حکومتی سطح اور نجی طور پر مکمل بائیکاٹ کرے، انھوں نے آئندہ جمعے سے ایک ہفتے کیلئے عوام سے احتجاج کی اپیل کر دی۔

گزشتہ روز فرانس میں گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر ایوان بالا(سینیٹ) کے بعد قومی اسمبلی کے اجلاس میں متفقہ قرار داد منظور کر لی گئی تھی۔ ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی زیرصدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس کے دوران مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے فرانس میں گستاخانہ خاکوں کے خلاف قرارداد پیش کی۔

قرارداد پیش کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ متحدہ اپوزیشن فرانس کے میگزین میں شائع خاکوں کی مذمت کرتی ہے۔ فرانس کی طرف سے دو ارب مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ اپوزیشن قرارداد کے ذریعے مطالبہ کرتی ہے کہ فرانس سے اپنا سفیر واپس بلایا جائے۔ ہم نے اپوزیشن کی الگ سے قرارداد اس لئے پیش کی کیونکہ ہمیں حکومت پر اعتماد نہیں اور اس کے اب جانے کے دن گنے جا چکے ہیں۔ ہم سپیکر کا احترام کرتے ہیں لیکن وہ کھلے عام حکومت کی حمایت نہ کریں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ حکومت تو سلیکٹرز کے بغیر قانون سازی بھی نہیں کرا سکی اور اب زیادہ وقت نہیں بچا۔ سب باتوں کے باوجود یہ فیٹف سے نہ نکل سکے۔ سپیکر صاحب کو پتا ہے کہ فیٹیف قانون کس نے بنوائے اور اس موقع پر حکومتی ارکان نے خواجہ آصف کو طعنہ دیا کہ کھانے پر تو آپ بھی گئے تھے۔ اس کا جواب دیتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ مگر جمہوریت کے چیپمئن تو آپ بنتے تھے۔

اجلاس کے دوران وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمد قریشی کی جانب سے فرانس میں گستاخانہ خاکوں کے لیے قرار داد پیش کی گئی۔ قرار داد کے متن میں کہا گیا کہ یورپ میں اسلامو فوبیا کے رجحان میں اضافہ ہو رہا ہے۔ یورپ میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت اسلامو فوبیا کی واضح مثال ہے۔

منظور کی گئی قرار داد میں کہا گیا کہ پاکستان کو دنیا میں اسلاموفوبیا کے بڑھتے رجحان پر تشویش ہے۔ ایوان گستاخانہ خاکوں کی مذمت کرتا ہے اور او آئی سی 15 مارچ کو اسلامو فوبیا کیخلاف دن قرار دے۔

مزیدخبریں