انسانی تاریخ کا بڑا کارنامہ، سائنسدانوں نے چاند پر پانی کے وجود کی کھوج لگا لی

greatest-achievement-of-human-history-scientists-have-discovered-the-existence-of-water-on-the-moon
کیپشن: Courtesy: ESA European Space Agency

واشنگٹن: امریکی خلائی ادارے ناسا کے سائنسدانوں نے بڑا کارنامہ سرانجام دیتے ہوئے چاند پر پانی کی موجودگی کے ٹھوس شواہد حاصل کر لئے ہیں۔ اس نئی تحقیق سے چاند پر انسانوں کو بسانے کے منصوبے کی بڑی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے۔

ناسا کے سائنسدان چاندپر پانی کی کھوج لگانے کیلئے دہائیوں سے کھوج میں تھے۔ حالیہ کامیابی سے انھیں دنیا بھر سے داد وتحسین کے پیغامات موصول ہو رہے ہیں۔ دنیا بھر کا میڈیا اس خبر کو شہ سرخیوں میں جگہ دے رہا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ چاند پر پانی کی موجودگی کا مطلب یہ ہے کہ اس سیارے پر زندگی کے آثار موجود ہیں اور وہاں انسانوں کو بسایا جا سکتا ہے۔

خیال رہے کہ 20 جولائی 1969ء کو امریکی خلا بازوں نیل آرمسٹرانگ، بزآلڈرن اور مائیکل کولنز نے چاند کی سطح پر پہلی مرتبہ قدم رکھا تھا۔ اس مشن کو اپالو 11 کا نام دیا گیا تھا جو امریکی ریاست فلوریڈا کےکینیڈی خلائی مرکز سے خلا بازوں کو لے کر چاند کی جانب روانہ ہوا تھا۔

اب حالیہ تحقیق کے مطابق چاند میں ایسے علاقے موجود ہیںجہاں پانی  موجود ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ چاند کی مٹی میں پانی کی مقدار تقریباً ایک ہزار کلوگرام مٹی میں 12 اونس (354 ملی لیٹر) یعنی 12 اونس فی مربع میٹر پائی گئی ہے۔ محققین کو ابھی چاند پر موجود پانی کے ذخائر کی نوعیت کو مذید سمجھنا ہے جس سے مستقبل میں چاند پر جانے والے محققین کو آسانی ہوگی۔

اس طرح خلائی سفر کے اخراجات میں کمی ہوگی اور چاند پر خلائی اڈا بنانا اور استعمال کرنا بھی زیادہ سستا ہوسکتا ہے۔ چاند پر موجود پانی کو نکالنے سے مستقبل میں چاند پر راکٹ کا ایندھن بنانا سستا عمل ہوگا اور مستقبل میں چاند سے لوگ واپس زمین پر آنے یا وہاں سے کہیں اور جانے کے لیے وہیں موجود پانی سے ہائیڈروجن اور آکسیجن بناسکیں گے جو کہ عام طور پر خلائی گاڑیوں یا راکٹ میں استعمال ہوتے ہیں۔ ناسا منصوبہ بندی کر رہا ہے کہ آئندہ چند سالوں میں چاند کے قطبی حصے میں مشن بھیجے جائیں جبکہ طویل المدتی بنیاد پر چاند پر مستقل آبادی بنائے جانے کا منصوبہ بھی زیر غور ہے۔

خیال رہے کہ امریکی خلائی ادارے ناسا نے گزشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ وہ 2024ء میں چاند پر تاریخ میں پہلی بار ایک خاتون اور اس کے ساتھ ایک مرد کو بھیجے گا تاکہ 2030ء میں ایک بڑی چھلانگ لگاتے ہوئے مریخ پر انسان کو بھیجنے کی تیاری کی جا سکے۔