لاہور: بھارت بلوچستان اور خیبر پختونخوا کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ وزیر محنت و ثقافت خیبر پختون خوا شوکت یوسفزئی کہتےہیں دہشتگردواقعات کے تانے بانے ہمسایہ ملک سے ملتے ہیں۔دشمن نہیں چاہتےکہ پاکستان میں امن قائم ہو۔
نیو نیوز کے پروگرام آج عائشہ احتشام کے ساتھ گفتگو میں انکا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان پر سب سے زیادہ خیبر پختونخوا میں عملدرآمد کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے دشمن نہیں چاہتے کہ پاکستان میں امن قائم ہو۔ بھارت کو دہشتگردی کرانے پر بھر پور جواب دینا چاہئے۔سکیورٹی ادارو ں نے بہت جگہوں پر دہشتگردی کے واقعات کو ناکام بنایا۔ سلیپر سیلز آسان اہداف کو ٹارگٹ کرتے ہیں۔
پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ سکیورٹی اداروں کی حکمت عملی کا جائزہ لیا جارہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا سی پیک میں خطے کیلئے گیم چینجر ہیں۔
خیال رہے کہ آج پشاور میں دیر کالونی میں مدرسے کے قریب دھماکا میں 8 افراد شہید جبکہ 124 افراد زخمی ہوئے۔ دھماکے میں شہید ہونے والے 3 افراد کی تدفین ہو چکی ہے جبکہ5 افراد کی میتوں کو آبائی علاقوں کی طرف روانہ کر دیا ہے۔کے پی حکومت کا شہدا کے لیے پانچ لاکھ جبکہ زخمیوں کے لیے دو لاکھ روپے امداد کااعلان کیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے پشاور مدرسے میں ہونے والے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اعلیٰ حکام سے واقعے کی رپورٹ بھی طلب کر لی ہے۔ صدر مملکت عارف علوی نے پشاور مدرسے میں دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور شہدا کے لواحقین سے اظہار تعزیت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی، انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ لواحقین کو صبر اور شہدا کے درجات بلند فرمائے۔
دوسری جانب وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ واقعے کے مرتکب افراد قانون کی گرفت سے نہیں بچ سکیں گے، معصوم بچوں کو نشانہ بنانا انتہائی قابل مذمت اور ظالمانہ قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہسپتالوں کی انتظامیہ کو زخمیوں کو بہترین طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایات کردی گئی ہیں ، زخمیوں کو ہر ممکن طبی امداد فراہم کی جائیگی۔