پشاور: پشاور مدرسہ سانحہ کے حوالے سے ابتدائی معلومات مل چکی ہے ۔ سانحہ سے قبل ایک مشکوک شخص ہال میں داخل ہوا ۔ اس وقت مدرسہ میں تقریبا ایک ہزار سے بارہ سو کے درمیان طلبا اور معلم موجود تھے۔ سانحہ کیلئے تخریب کاروں نے 4 سے 5 کلو گرام مواد استعمال کیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق سانحے کی اطلاع ملتے ہی پولیس، سیکیورٹی فورسز اور ریسکیو ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں۔ مطابق مدرسے میں دوسرا پیریڈ شروع ہونے والا تھا کہ اچانک ہال میں بیٹھے طلبہ کے درمیان میں دھماکا ہوا، سانحے کے وقت ایک ہزار سے بارہ سو افراد مدرسے میں موجود تھے جب کہ مدرس محفوظ رہے۔
سانحے سے قبل ایک مشکوک شخص ہال میں طلبہ کے درمیان ایک بیگ رکھ کر گیا اور سانحے سے فرش میں گڑھا پڑ گیا۔ سانحے کے باعث ایک حصے میں آگ لگ گئی جس کے نتیجے میں منبر کی دیوار کا کچھ حصہ گر گیا جب کہ کھڑکیوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔دھماکا طلبہ کے درمیان ہوا جب کہ درس دینے والے مولانا رحیم اللہ معجزانہ طور پر محفوظ رہے ہیں۔
مدرسے میں سانحے کے چند گھنٹوں بعد ہی مسجد میں صفائی کرنے کے بعد ظہر کی نماز ادا کی گئی۔سانحہ کیلئے ٹائمر استعمال کیا گیا جب کہ دھماکا خیز مواد بیگ میں رکھ کر مدرسے لایا گیا تھا، سانحے میں 4 سے 5 کلو گرام دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیاپولیس حکام سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
سانحے کے وقت مدرسے میں تقریبا 1200 افراد موجود تھے ، دھماکا ٹائم بم کے ذریعے کیا گیا، سانحے کے بعد مسجد میں صفائی اور نماز ظہر کی ادائیگی۔