لکسمبرگ : ترک صدر طیب اردگان کی طرف سے فرانس کی مصنوعات پر پابندی لگانے اور فرانس کے میکرون کو دماغی مریض کہنے پر یورپی یونین بھی میدان میں آگئی اور اس نے کھلم کھلا فرانس کے موقف کی حمایت کرتے ہوئے طیب اردگان کے بیان کا جواب ایک جملے سے دینے کی کوشش کرتے ہوئے کہا ہے ’’ ناقابل قبول ‘‘
سوشل میڈیا سائٹ ٹویٹر پر اپنے آفیشل اکائونٹ پر پوسٹ کرتے ہوئے یورپی یونین کے فارن پالیسی کے سربراہ جوزپ بورل نے طیب اردگان کے بیان کو ’’ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’ ترکی کو اس خطرناک محاذ آرائی سے باز رہنا چاہیے ‘‘۔
اسی طرح یورپی کونسل کے صدر چارلس مائیکل نے ترکی پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ بحیرہ روم میں ترکی کا اشتعال انگیز ٗ یکطرفہ موقف اب توہین کرنے کی طرف جا رہا ہے۔
یورپی یونین اور دیگر تنظیموں کی طرف سے یہ موقف اس وقت سامنے آرہا ہے جب میکرون نے انتہا پسند اسلام کے نام پر ایک مقابلے کا آغاز کر دیا ہے اور یہ سب اس وقت ہوا ہے جب اکتوبر کو تاریخ کے استاد کو کلاس روم میں اپنے شاگردوں کے سامنے آنحضورﷺ کی شان میں گستاخی کے بعد قتل کر دیا گیا تھا۔جس کے بعد پوری دنیا کے مسلمانوں میں غم و غصہ کی ایک لہر دوڑ گئی اور احتجاج کا ایک نہ ختم ہونے والاسلسلہ شروع ہو گیا۔