لاہور: کسان اس وقت شدید معاشی مشکلات کا شکار ہے۔ کسانوں کو ریلیف نہ ملا تو وہ گندم کی بجائے دوسری فصل کاشت کرنے پر مجبور ہو گا۔ ملک میں گندم کا شدید بحران پیدا ہو سکتا ہے۔ کسان کو ریلیف دینے کیلئے کھاد، پٹرول، ڈیزل اور ادویات کی قیمتیں کم کی جائیں تاکہ کسان گندم کاشت کر سکیں۔ مارکیٹ میں اس وقت گندم 24 سو روپے فی من فروخت ہو رہی ہے۔
چوہدری پرویز الہی کا کہنا ہے کہ گندم کی فی من امدادی قیمت صرف دو سو روپے بڑھا کر کسانوں کا مذاق اڑایا گیا۔ فی من گندم کی کم از کم قیمت دو ہزار روپے مقرر کی جائے۔ 80 فیصد کسان وہ طبقہ ہے جو ملک کو غذائی اشیاء فراہم کرتا ہے۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہیٰ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اگر پنجاب گندم میں ہمارے دور کی طرح خود کفیل ہونا چاہتا ہے تو اسے کسانوں کا خیال رکھنا ہو گا ورنہ اس کا منفی اثر پڑے گا اور کسان کسی دوسری فصل کی کاشت کرنے پر مجبور ہو گا۔
انہوں نے کہا امدادی رقم سے تو گندم لگانے کا خرچہ بھی پورا نہیں ہوتا تو کسان کیا بچائے گا۔ کیا کھائے گا اور کیا لگائے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کسانوں کو گندم کی یہ قیمت کسی صورت قابل قبول نہیں ہو گی۔ گندم غریب کی ضرورت ہے اس لیے کسانوں کو گندم کی اچھی قیمت ملنی چاہئے اس سے معاشی مشکلات حل ہوں گی۔
پرویز الہیٰ نے کہا کہ کسانوں کو ریلیف نہیں مل رہا اگر یہی حال رہا تو کسان اگلے سال چارہ اور سبزیاں کاشت کرنا شروع کر دیں گے۔ باہر سے مہنگی گندم درآمد کرنا کسان کے پیٹ پر لات مارنے کے مترادف ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان کے مشیر خزانہ حفیظ شیخ کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں جائزہ کمیٹی کی جانب سے گندم کی امدادی قیمت اضافے کی سفارش کی گئی جس پر ای سی سی نے قیمت میں اضافے کی منظوری دیدی۔
ای سی سی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ گندم کی امدادی قیمت کو 1400 روپے فی من سے بڑھا کر 1600 روپے فی من کر دیا جائے گا۔