پیرس : پوری دنیا میں جہاں ایک طرف مسلمان فرانس میں توہین آمیز کاٹونز پر احتجاج کر رہے ہیں وہاں پر فرانس کی مسلم کونسل کے سربراہ محمد موسوئے نے دنیا بھر کے مسلمانوں کے موقف سے انحراف کرتے ہوئے ایک عجب ہی ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ صدر میکرون کے موقف کی تائید کرتے ہیں۔جنہوں نے قسم کھائی ہے کہ وہ کارٹونز سے دستبردار نہیں ہوں گے اور نہ ہی مذہب پر تنقید کرنے کے حق سے دستبردار ہوں گے۔
ایک بیان میں محمد موسوئے نے کہا کہ فرانس میں مسلمانوں کو نہیں ستایا جائیگا ۔فرانس ایک بڑا ملک ہے۔یہاں مسلمانوں کو نہیں ستایا جائیگا ۔وہ آزادی سے اپنی مساجد کو تعمیر کر سکتے ہیں اور آزادی سے اپنے مذہب پر عمل کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ اس پوری دنیا میں اس طرح کی مہم کوچلانے والوں کا یہ موقف ہے کہ وہ اسلام اور فرانس کے مسلمانوں کی حمایت کر رہے ہیں۔ہم ان سب سے گزارش کرتے ہیں کہ انہیں معقول موقف اختیار کرنا چاہئیے۔فرانس کیخلاف تمام مہمات نفاق پیدا کر رہی ہیں۔
یاد رہے کہ فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون نے مسلمانوں کیخلاف مسلسل بیان بازی اور دھمکیاں دی تھیں کیونکہ 16 اکتوبر کو تاریخ کے استاد کو کلاس روم میں اپنے شاگردوں کے سامنے آنحضورﷺ کی شان میں گستاخی کے بعد قتل کر دیا گیا تھا۔جس کے بعد پوری دنیا کے مسلمانوں میں غم و غصہ کی ایک لہر دوڑ گئی اور احتجاج کا ایک نہ ختم ہونے والاسلسلہ شروع ہو گیا۔قطر ٗ کویت ٗ لبنان اور ترکی میں فرانس کی مصنوعات پر پابندی لگا دی گئی۔