اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اس وقت عالمی وبا کی دوسری لہر شروع ہو چکی ہے اور اس نمٹنے کے لئے ایس او پیز پر عملدرآمد ضروری ہے اور یومیہ تعداد 400 سے بڑھ کر 700 ہو چکی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ زیادہ وبا والے علاقوں میں کاروباری اوقات میں کمی کی تجویز زیر غور ہے اور مجبوراً حکومت کو سخت اقدامات اٹھانا پڑ رہے ہیں اور جن علاقوں میں وبا کے کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے وہاں پابندیاں بڑھائی جا رہی ہیں۔
ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ این سی او سی میں صورت حال کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ عوام سے اپیل ہے کہ وبا سے متعلق ایس او پیز پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مقامی سطح پر پابندیوں کی خلاف ورزی پر جرمانے بھی عائد ہوں گے۔ پابندیاں اور سختیاں حکومت نہیں کرنا چاہتی لیکن اگر ہم ایس او پیز پر عمل اور احتیاط کریں گے تب ہی وبا کی دوسری لہر کو شکست دینے میں کامیاب ہو سکیں گے۔
دوسری جانب جامعات میں بڑھتے کورونا کیسز پر وائس چانسلر کمیٹی کا اجلاس کل طلب کیا گیا ہے جس میں ملک بھر کے وائس چانسلرز ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوں گے۔ اجلاس میں جامعات میں بڑھتے وبا کے کیسز پر گفتگو ہو گی۔ جامعات کو سیل کرنے سمیت ڈس ان فیکٹ کرنے کے امور پر بات چیت ہو گی۔
اجلاس میں جامعات کے دیگر مسائل پر بھی زیر بحث آئیں گے۔ چیئرمین وی سی کمیٹی ڈاکٹر علی اجلاس کی صدارت کریں گے۔
خیال رہے کہ گزشتہ رات وبا کے 5 مثبت کیسز سامنے آنے پر قائد اعظم یونیورسٹی کو سیل کر دیا گیا تھا ۔ ابتدائی طور پر یہ پابندی 6 نومبر تک لگائی گئی ہے لیکن وبا کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے اس میں مزید اضافہ بھی ہو سکتا ہے۔
نوٹفکیشن میں واضح طور پر ہدایت کی گئی کہ اس پابندی کے دوران با امر مجبوری یونیورسٹی میں رہنے والے طلبا اور انتظامیہ کے لوگ سماجی فاصلے کا خیال رکھیں اور کسی بھی ہنگامی صورتحال میں یونیورسٹی کے سٹاف سے مدد لی جا سکتی ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل کئی ماہ تک تعلیمی ادارے حکومت کی طرف سے عالمی وبا سے بچنے کیلئے بند رکھے گئے تھے مگر اب اداروں کے دوبارہ کھلنے کے بعد عوام کی طرف سے اس وبا کو سنجیدہ نہ لئے جانے کی اطلاعات ہیں اسی وجہ سے آئے روز مختلف اداروں سے کیسز مثبت آنے کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔