جدہ : سعودی وزیرِ خارجہ نے ایک بار پھر ملزمان کی ترکی کو حوالگی کا امکان یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ سعودی عرب خود نمٹائے گا۔
سعودی حکومت نے صحافی جمال خشوگی کے مشتبہ قاتلوں کو کسی اور ملک کے حوالے کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملزمان کے خلاف تمام ضروری قانونی کارروائی سعودی عرب میں ہی کی جائے گی ،ہفتے کو بحرین کے دارالحکومت منامہ میں ایک دفاعی کانفرنس سے خطاب میں سعودی وزیرِ خارجہ عادل الجبیر کا کہنا تھا کہ خشوگی کے قتل کے شبہے میں گرفتار تمام افراد سعودی شہری ہیں اور انہیں سعودی عرب سے ہی گرفتار کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قتل کے خلاف تحقیقات بھی سعودی عرب ہی کر رہا ہے لٰہذا ان افراد کے خلاف مقدمہ بھی ملک کے اندر ہی چلایا جائے گا ، خشوگی کو دو اکتوبر کو استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں داخل ہونے کے فوری بعد قتل کردیا گیا تھا۔ ابتداً سعودی عرب نے خشوگی کی گمشدگی میں ملوث ہونے کےا لزام کی تردید کی تھی لیکن بعد ازاں سعودی حکومت نے خشوگی کے مارے جانے کی تصدیق کردی تھی۔
سعودی حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے قتل میں ملوث ہونے کے شبہے میں 18 افراد کو حراست میں لیا ہے جب کہ پانچ اعلیٰ انٹیلی جنس اہلکاروں کو بھی ان کے عہدوں سے برطرف کردیا گیا ہے ، ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان تمام گرفتار افراد اور قتل میں ملوث دیگر مبینہ ملزمان کو ترکی کے حوالے کرنے کا مطالبہ کرچکے ہیں۔
ترک حکومت کا کہنا ہے کہ چوں کہ قتل استنبول میں واقع قونصل خانے میں ہوا تھا اور قتل کی تحقیقات بھی ترک حکام کر رہے ہیں لہذا ملزمان کو ترکی کے حوالے کرنا چاہیے تاکہ ان سے مزید تفتیش کی جاسکے۔
کانفرنس سے واپسی پر ہفتے کو دبئی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سعودی وزیرِ خارجہ نے ایک بار پھر ملزمان کی ترکی کو حوالگی کا امکان یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ سعودی عرب خود نبٹائے گا۔