لاہور: میڈیا رپورٹس کے مطابق قندیل بلوچ قتل کیس میں اہم پیشرفت ہوئی کیونکہ پولی گراف ٹیسٹ میں مفتی عبدالقوی کے بیانات میں تضاد سامنے آ گیا۔ مفتی قوی نے ماڈل کے قتل میں کسی بھی طور پر ملوث ہونے سے صاف انکار کیا تھا تاہم مشین نے انکار کو یکسر جھوٹ قرار دیا۔ ذرائع کے مطابق ٹیسٹ کے دوران پوچھے گئے بنیادی سوالات کے جواب بھی ان کے بیان سے ممماثلت نہیں رکھتے۔
مفتی عبدالقوی سے ٹیسٹ کے دوران پوچھا گیا کیا وہ کیس میں کسی بھی طرح سے ملوث ہیں؟۔ کیا وہ قندیل بلوچ سے ملنے اکیلے گئے تھے؟۔ اس کے علاوہ مفتی عبدالقوی سے یہ بھی پوچھا گیا کہ آیا وہ روزے کی حالت میں ہیں یا نہیں؟۔ پولی گرافی ٹیسٹ کے بعد مفتی عبدالقوی کے گرد قانون کا شکنجہ مزید سخت ہو گیا ہے جبکہ فرانزک ٹیسٹ کے دوران ان کے موبائل فون میں کچھ مبینہ غیر اخلاقی ویڈیوز بھی پائی گئیں جو ڈیلیٹ کر دی گئی تھیں۔
یاد رہے ملتان کی مقامی عدالت نے قندیل بلوچ قتل کیس میں مفتی عبدالقوی کو 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر رکھا ہے تاہم دوران حراست مفتی عبدالقوی کی طبعیت بگڑنے پر انہیں اسپتال منتقل کیا گیا اور طبعیت ٹھیک ہونے کے بعد پولیس نے دوبارہ انہیں حراست میں لے لیا تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس جولائی میں قندیل بلوچ کو مبینہ طور پر ان کے بھائی وسیم نے غیرت کے نام پر قتل کیا تھا جب کہ مقدمے میں مقتولہ کا کزن حق نواز بھی شامل تھا اور یہ دونوں ملزمان اس وقت ملتان جیل میں ہیں۔
مفتی عبدالقوی قندیل بلوچ کے ہمراہ اس وقت منظرعام پر آئے جب گزشتہ سال رمضان المبارک کے دوران ماڈل نے چند سیلفیز اور ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کی جس پر مختلف حلقوں کی جانب سے انہیں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں