تل ابیب: امریکی صدر جوبائیڈن نے اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی معاہدے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیز فائر کا اطلاق آج (بدھ) سے ہوگا۔ جنگ بندی کے معاہدے کی مدت 60 دن ہوگی اور اس کا مقصد ایک سال سے زائد عرصے سے جاری دشمنی کا خاتمہ کرنا ہے۔
امریکی صدر نے اس معاہدے کو دشمنی کے مستقل خاتمے کے لیے ڈیزائن کیا گیا قرار دیا۔ بائیڈن نے بتایا کہ اسرائیل کی سیکیورٹی کابینہ نے معاہدے کو منظور کر لیا ہے، جسے کل کابینہ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔
لبنانی وزیرِاعظم نجیب میقاتی نے معاہدے کا خیرمقدم کیا، جسے حزب اللہ نے گزشتہ ہفتے منظور کر لیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق یہ معاہدہ امریکی ثالث ایموس ہوچسٹین کی کوششوں کا نتیجہ ہے اور پانچ صفحات پر مشتمل ہے، جس میں 13 اہم نکات شامل ہیں۔
معاہدے کے تحت اہم نکات :
اسرائیل کسی بھی زمینی، سمندری یا فضائی حملے سے باز رہے گا۔
حزب اللہ اور دیگر لبنانی مسلح گروہ اسرائیل کے خلاف حملے بند کریں گے۔
اسرائیلی فوج 60 دن کے اندر جنوبی لبنان سے نکل جائے گی، اور لبنانی فوج 5,000 اہلکاروں کے ساتھ سرحدی علاقوں میں تعینات ہوگی۔
12 لاکھ سے زائد بے گھر افراد کی واپسی کو ترجیح دی جائے گی۔
لبنانی ذرائع کے مطابق اسرائیل نے جنگ بندی معاہدے کے تحت کسی بھی زمینی، سمندری یا فضائی حملے سے گریز کرنے کا عہد کیا ہے، چاہے وہ شہری یا فوجی اہداف ہوں یا لبنانی ریاستی ادارے ہوں۔ اسرائیل کے خلاف تمام لبنانی مسلح گروہ، بشمول حزب اللہ اور اس کی اتحادی جماعتیں، حملے بند کر دیں گے۔
اس معاہدے کے تحت، اسرائیلی فوج 60 دن کے اندر جنوبی لبنان سے انخلاء کرے گی۔ لبنانی حکام نے بتایا کہ اسرائیلی افواج پہلے ماہ کے اندر انخلا مکمل کر سکتی ہیں۔ اس معاہدے کا مقصد علاقے میں جاری کشیدگی کو کم کرنا اور فریقین کے درمیان امن قائم کرنا ہے۔
یہ معاہدہ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان ایک اہم قدم ہے، جس کے ذریعے دشمنی کے خاتمے کی کوشش کی جا رہی ہے، اور اس کے بعد دونوں فریقین نے اپنی فوجی کارروائیاں روکنے پر رضا مندی ظاہر کی ہے۔