غزہ: جنگ کے 52 ویں دن، اور اسرائیل اور حماس کے درمیان طے شدہ عارضی جنگ بندی کے آخری دن پر مصر، قطر اور امریکہ کی جانب سے مسلسل دباؤ ڈالنے کی وجہ سے جنگ بندی کے معاہدے میں توسیع کے امکانات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔
اس حوالے سے امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان عارضی جنگ بندی تب تک جاری رہے گی جب تک یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا۔
حماس نے بھی کہا ہے کہ وہ لڑائی میں وقفہ بڑھانا چاہتے ہیں جبکہ اسرائیل نے اس سے قبل 10 یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ایک اضافی دن کی پیشکش کی ہے، جس میں ہر بار تین گنا تعداد سے زیادہ فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔
حماس نے عارضی جنگ بندی کے چوتھےروز مزید 13 اسرائیلی قیدیوں کے ساتھ ساتھ تین تھائی باشندوں اور ایک اسرائیلی روسی شہری کو رہا کیا۔ دریں اثنا، قیدیوں کے تبادلے کے تیسرے معاہدے کے تحت رہا کیے گئے مزید 39 فلسطینی قیدیوں کا مقبوضہ مغربی کنارے میں جشن کے ساتھ استقبال کیا گیا۔
یاد رہے کہ جمعہ سے اب تک حماس نے 58 افراد کو رہا کیا ہے جن میں اسرائیل، تھائی لینڈ، امریکا اور روس کے شہری شامل ہیں۔ اسرائیل نے اپنی جیلوں سے 117 فلسطینیوں کو رہا کر دیا ہے۔
یاد رہے کہ جنگ بندی سے قبل اسرائیلی بمباری کا نشانہ بننے والے اسپتال، بشمول الشفا اور انڈونیشین اسپتال، نقصان اور زخمی مریضوں سے نمٹنے کے لیے مشکلات کا شکار ہیں۔
دوسری جانب اسرائیلی فورسز نے رات گئے چھاپے مارے اور زخمی فلسطینیوں کی مدد کے لیے ایک ایمبولینس کو مقبوضہ مغربی کنارے میں پناہ گزین کیمپ تک پہنچنے سے روک دیا۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ میں 14,854 سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔