کوہستان: جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانافضل الرحمن نے کہا ہے کہ 2018 میں الیکشن ہوئے اور دھاندلی کے ذریعے جعلی حکومت مسلط کی گئی جس کے بعد ملک میں سیاسی عدم استحکام آ گیا اور پارلیمنٹ پر اعتماد نہ رہا، ہم کہتے ہیں ان کے خلاف سازش نہیں ہوئی بلکہ ڈنکے کی چوٹ پر انہیں باہر نکالا گیا۔
تفصیلات کے مطابق کوہستان میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ پرتپاک استقبال کرنے پر کوہستان کے عوام کا مشکور ہوں، طویل عرصہ کے بعد داسو آیا ہوں اور ہمارا یہ انمٹ مظاہرہ ہے جس میں محبت کا والہانہ اظہار موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج کوہستان کی تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع ہے جس میں ہر قبیلے، گھر اور علاقے کا نمائندہ موجود ہے، کوہستان کے عوام نے جمعیت علمائے اسلام پر بھرپور اعتماد کا اظہارکیا ہے، آج دنیا میں ہر طرف اسلام پر حملے ہورہے ہیں، مغربی دنیا مسلمانوں پر حملہ آور ہے اور ان طاقتوں کو سپورٹ کر رہی ہے جو اسلام کا خاتمہ چاہتی ہیں۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہمیں ثابت کرنا ہے اسلام معاشی استحکام، محبت، عزت و آبرو کا نظام ہے اور اسلام انسانی حقوق کے تحفظ کا ضامن ہے، اگر اسلام نہ ہو تو پاکستان نہیں بچ سکتا، ہماری جنگ پاکستان کی سالمیت کی جنگ ہے، اگر اسلام ختم ہو جاتا ہے تو پاکستان کا آئین نہیں رہتا اور اگر آئین نہیں رہتا تو ریاست کا وجود ختم ہو جاتا ہے، ہم مل کر آئین، ریاست کے استحکام کی جنگ لڑیں گے۔
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ کا کہنا تھا کہ 2018 میں الیکشن ہوئے اور دھاندلی کے ذریعے جعلی حکومت مسلط کی گئی، اس سے ملک میں سیاسی عدم استحکام آ گیا اور پارلیمنٹ پر اعتماد نہ رہا، حکومت اور اداروں پر اعتماد نہ رہا، انتقامی سیاست شروع ہو گئی، سیاستدانوں کو جیلوں میں ٹھونسا گیا اور سیاسی افراتفری سے ملک میں معاشی عدم استحکام آ گیا، ان کی توجہ سیاسی مخالفین کے خلاف انتقام پر تھی۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ انہوں نے سیاسی مخالفین پر مقدمات بنانے پر پورا زور لگایا، انہوں نے پاکستان کے معاشی استحکام پر توجہ نہ دی جس سے ملک معاشی طور پر بدحال ہوا، یہ کہتے ہیں ہمارے خلاف سازش ہوئی اور اقتدار سے نکالا گیا، ہم کہتے ہیں سازش نہیں ہوئی بلکہ ڈنکے کی چوٹ پر انہیں باہر نکالا گیا، یہ آزادی کی تحریک نہیں آوارگی، بے حیائی اور فحاشی چاہتے ہیں۔
پی ڈی ایم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ان کے جلسوں، دھرنوں میں فحاشی اور بے حیائی کی نمائشیں ہوتی ہیں، یہ جلسوں میں فحاشی اور بے حیائی کو فروغ دینا چاہتے ہیں، نوجوانوں کو بے راہ روی کا شکار کرنا چاہتے ہیں اور یہ بیٹیوں، بہنوں کو جلسوں کے ذریعے مادر پدر آزاد بنانا چاہتے ہیں۔