اسلام آباد: پی ٹی آئی کے رہنما سینیٹر اعظم سواتی کو جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کردیا گیا۔ اعظم سواتی کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق فیصلہ سنا دیا۔ ایف آئی اے ٹیم اعظم سواتی کو عدالت سے لے کر واپس چلی گئی ۔ ایف آئی اے نے 8 روز کیلئے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی لیکن عدالت نے درخواست مسترد کرتے ہوئے 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔
اعظم سواتی کو ڈیوٹی جج وقاص احمد راجہ کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر اور پی ٹی آئی کی جانب سے بابر اعوان اور فیصل چوہدری عدالت میں پیش ہوئے۔ بابر اعوان نے کہا کہ جو ٹویٹس کیے گئے وہ ایف آئی آر میں لگائی گئی دفعات پر پورا نہیں اترتے۔
ڈیوٹی جج وقاص احمد نے استفسار کیا کہ تفتیشی افسر کہاں ہیں؟ جی بتاہیں کیوں گرفتار کیا ہے،۔ اس پر تفتیشی نے عدالت کو بتایا کہ کچھ متنازعہ ٹویٹس ہیں جس کے باعث گرفتار کیا گیا۔ ایک بیانیہ بنایا جا رہا ہے، ان چیزوں پر پہلے بھی ان پر ایف آئی آر درج کی جا چکی ہے ۔انہوں نے ٹویٹ سے انکار نہیں کیا ہے۔
تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ انہوں نے دوسری بار اس جرم کا ارتکاب کیا ہے۔ ٹویٹر اکاؤنٹ اعظم سواتی کا ہے۔ قانون سے کوئی بالاتر نہیں ہے، یہ ایک بیانہ بن رہے ہیں، ان کے خلاف پہلے بھی مقدمہ درج ہے۔