اسلام آباد:سابق صدر جنرل (ر)پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے خصوصی عدالت کے فیصلے کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ ہم سب کے لئے یہ ایک مشکل کیس ہے۔
لارجربینچ کے سربراہ نے ریمارکس دیے ہمارے سامنے اس کا کیس ہے جس نے عدلیہ پر وار کیا اور اشتہاری بھی ہو چکا ہوا ہے۔انہوں نے کہا پیچیدگی یہ ہے کہ ہم نے اس سب کے باوجود اس کے فیئر ٹرائل کے تقاضے پورے کرنے ہیں۔
بینچ کے رکن جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے مذکورہ کیس مزاحیہ بھی ہے،پر اسیکیوشن ٹیم کے سربراہ کے مستعفی ہونے کے بعد وفاقی حکومت نے ایک سال سے کوئی نئی تقرری نہیں کی۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے ایسا لگ رہا ہے کہ وفاقی حکومت اس کیس میں دلچسپی ہی نہیں رکھتی اور نہ پرویز مشرف کے خلاف کیس چلانا چاہتی ہے۔
سابق صدرپرویزمشرف کیخلاف سنگین غداری کیس کا فیصلہ محفوظ ہونے کیخلاف دائر درخواستوں پر سماعت جاری ہے۔اسلام آباد ہائی کورٹ کا چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں لارجر بینچ سماعت کر رہا ہے۔
بیچ میں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی بھی شامل ہیں۔خصوصی عدالت کا فیصلہ رکوانے کے خلاف پرویز مشرف کے وکیل سلیمان صفدر اور وزارت داخلہ کی جانب سے دراخوستیں دائر کی گئی ہیں۔