کیرولینا: امریکی ماہرین نے کہا ہے کہ موٹاپا بچوں میں دمے کے مرض کی وجہ بن سکتا ہے اور اس ضمن میں ایک طویل سروے کیا گیا ہے جس میں لگ بھگ 5 لاکھ بچوں کا کئی سال تک مطالعہ کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سروے کے نتائج سے ظاہر ہوا ہے کہ دمے کے شکار بچوں میں 23 سے 27 فیصد بچے موٹاپے کے شکار تھے اور وہ دمے کے مریض بھی تھے۔ اس سے یہ امید بھی پیدا ہوئی ہے کہ بچوں کو فربہی سے بچاکر دمے جیسے تکلیف دہ مرض سے دور رکھا جاسکتا ہے۔
ڈیوک یونیورسٹی اور بچوں کے قومی صحت کے مرکز نے مشترکہ طور پر یہ تحقیقی مطالعہ کیا ہے جس کی تفصیلات پیڈیاٹرکس نامی جرنل میں 26 نومبر کو شائع ہوئی ہیں۔
اس سروے میں پورے امریکہ میں موجود بچوں کی صحت کے چھ مراکز میں 507,496 کے ڈاکٹروں کے پاس 19 لاکھ وزٹ کو نوٹ کیا گیا ہے جس کا دورانیہ 2009 سے 2015 تک تھا اور اس ڈیٹا کو ایک بڑے نیٹ ورک میں ڈال کر اس سے نتائج اخذ کئے گئے۔
سروے میں ایسے بچوں کو موٹا قرار دیا گیا جن کا باڈی ماس انڈیکس ان کی عمر اور جنس کے لحاظ سے 95 فیصد بلند تھا۔ ایسے بچوں میں دمے سے شکار ہونے کا خدشہ ازخود 30 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ لیکن یہاں معلوم ہوا کہ موٹاپے کی بجائے اگر بچوں کا وزن معمول سے ذیادہ تھا ان میں بھی دمے کا خطرہ موجود پایا گیا۔ اس کی تصدیق سانس کے ٹیسٹ اور دیگر کیفیات سے کی گئی ۔
ماہرین نے کہا ہے کہ اس والدین ہر ممکن طور پر اپنے بچوں کا وزن معمول پر لانے کی کوشش کریں کیونکہ یہ کئی امراض سے محفوظ رکھ سکتا ہے۔