اسلام آباد:قومی احتساب بیورو(نیب) کے چیئرمین جسٹس(ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان میں کام کرنے والی موبائل فون کمپنیاں مبینہ طور پر رپورٹس کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)کو تقریباً400 ارب روپے کا سالانہ ٹیکس ادا نہیں کرتیں، جس کی وجہ سے قومی خزانے میں ہر سال تقریباً400 ارب روپے جمع نہیں کروایا جا رہابلکہ ایف بی آر کی کارکردگی خصوصاً ٹیکس وصولی کے نظام میں مزید بہتری لانے کی ضرورت ہے۔
ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ پاکستان بیرونی سرمایہ کاری کیلئے بہتری ملک ہے مگر ہمیں اپنے قومی مفادات کے تحفظ کیلئے قانون کے مطابق ٹیکس وصول کرنے کیلئے ہر ممکن اقدامات اٹھانے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب کے7 علاقائی بیوروز ہیں جن کے انچارج متعلقہ ڈائریکٹر جنرلز ہیں جن کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ عوام کی بدعنوانی سے متعلقہ تمام شکایات کا نہ صرف قانون کے مطابق ازالہ کیا جا رہا ہے بلکہ شکایت کنندگان کو ان کی شکایات کے متعلق بروقت آگاہ کیا جا رہا ہے۔
ایک مرتبہ قانون کے مطابق انکوائری انوسٹی گیشن ہونے کے بعد قانون کے برخلاف کھولنے اور کسی بے گناہ کو باربار نیب میں بلانے اور مبینہ طور پر حراساں کرنے والوں کے خلاف قانون کے مطابق تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔