لندن: خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق زمبابوے پر 37 سال تک حکومت کرنے والے رابرٹ موگابے کے استعفیٰ کے حوالے سے ایک مقامی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ قریبی اور بااعتماد فوجی جرنیلوں کی بے وفائی پر کافی غمگین تھے اور استعفیٰ دیتے وقت رو پڑے تھے۔ دوسری جانب رابرٹ موگابے کے ایک قریبی ساتھی اور مذہبی رہنما فیڈیلیس موکونوری نے اس خبر کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب موگابے نے استعفے پر دستخط کیے تو ان کے چہرے پر اطمینان تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ موگابے کو یہ احساس ہو گیا تھا کہ اب جانے کا وقت آ گیا ہے اور انہوں نے اطمینان کے ساتھ مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا۔ یاد رہے کہ رواں ماہ 21 نومبر کو رابرٹ موگابے نے زمبابوے کے صدر کی حیثیت سے استعفیٰ دیا جس کے ساتھ ہی ان کی 37 سالہ حکمرانی کا اختتام ہو گیا تھا۔
سابق صدر موگابے کی جانب سے نائب صدر ایمرسن مننگاوا کی برطرفی کے بعد ملک میں سیاسی بحران پیدا ہوا تھا جس کے بعد فوج نے 15 نومبر کو اہم سرکاری اداروں کا کنٹرول سنبھالتے ہوئے صدر موگابے کو ان کی رہائش گاہ تک محدود کر دیا تھا۔
ایمرسن مننگاوا کو 93 سالہ صدر موگابے کے بعد صدارت کا ممکنہ امیدوار سمجھا جاتا تھا تاہم موگابے اپنی اہلیہ کے اقتدار میں آنے کی راہ ہموار کرنا چاہتے تھے۔ 93 سالہ صدر موگابے نے 1970 میں برطانوی تسلط سے آزادی کے لیے جدوجہد شروع کی اور 1980 میں زمبابوے کو آزادی ملنے کے بعد انہوں نے اقتدار سنبھالا تھا۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں