ہندو مذہب چھوڑ کر مسلمان ہونے والی لڑکی سے عدالت کا انتہائی بیہودہ سوالات
نئی دہلی:بھارت کی عدالتِ عظمیٰ محبت کی شادی کے ایک کیس کی سماعت کررہی ہے اور وہ اسلام قبول کرکے ایک مسلمان نوجوان سے شادی کرنے والی دوشیزہ سے براہ راست یہ پوچھے گی کہ اس نے” جہادی محبت“ کی شادی کی تھی یا کسی ڈر، خوف سے جبری طور پر مذہب تبدیل کیا تھا؟
میڈیارپورٹس کے مطابق بھارت کی جنوبی ریاست کیرالہ میں گذشتہ 28 ماہ کے دوران میں قومی تحقیقاتی ایجنسی ( این آئی اے) نے ایسی محبت کی شادیاں کرنے والے دسیوں جوڑوں کو حراست میں لیا ہے اور ان سے ان کی شادیوں کے بارے میں پوچھ تاچھ کی ہے۔اس تفتیش کے دوران میں ہندو مذہب کو خیرباد کہہ کر اسلام قبول کرنے والی عورتوں سے انتہائی ذاتی قسم کے سوالات کیے گئے ہیں۔
ان میں تین سوال یہ تھے کیا تم اپنے خاوند کے ساتھ شادی سے قبل بھی سوئی تھی؟ کیا اس نے شادی سے قبل تم سے کسی اسلامی مزار پر جانے کے لیے کہا تھا؟کیا اس نے تمھیں دائرہ اسلام میں داخل کرنے کے لیے بلیک میل کیا تھا؟
بھارتی حکام ” جہادی محبت“ کے ان کیسوں کی تحقیقات کررہے ہیں ۔یہ اصطلاح ہندو انتہا پسند تنظیم راشٹریہ سویام سیوک سنگھ ( آر ایس ایس ) اور
دوسرے گروپوں نے وضع کی تھی اور ان کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کی ہندو لڑکیوں کو پھانس کر شادیوں کے ذریعے دائرہ اسلام میں لانے کی ایک مہم ہے۔