نوشہرہ: وزیراعلیٰ خیبرپختونخو اپرویز خٹک نے کہا ہے کہ ہمارے مخالفین سب کچھ جانتے ہوئے اپنی سیاسی دکانیں چمکانے کی خاطر غلط پروپیگنڈے کے ذریعے عوا م کو گمرا ہ کرنے پر تلے ہیں سی پیک پر پی ٹی آئی کا موقف بالکل واضح ہے۔ مجھ پر دوغلی سیاست کاالزام لگانے والے خود اپنے گریبانوں میں جھانک کردیکھیں۔
میں نے وفاقی وزیر منصوبہ احسن اقبال کو بڑے واضح الفاظ میں کہاکہ وزیر اعظم نواز شریف خیبرپختونخوا کی تمام پارٹیز کے مرکزی قائدین کا فوری طور پر اجلاس بلا کر صوبے میں سی پیک سے متعلق اپنی پوزیشن واضح کریں اور آل پارٹی کانفرنس میں کئے گئے وعدوں کے بارے میںسیاسی رہنمائوں کو اعتماد میں لیں اور اس اربوںڈالر کے منصوبے کی موجودہ صورتحال سے آگاہ کریں ۔ مخالف سیاسی جماعتیں ایک بار بھر اپنے فرسودہ نعرے مسلط کرنا چاہتی ہیں۔ مگر عوام باشعور ہیں ان کے بہلاوے میں نہیں آئیں گے۔ عوام سابقہ حکمرانوں کی چوری چکاری نہیں بھولے۔عوام ان مفاد پرست سیاست دانوں کے دھوکے میں ہر گز نہیں آئیں گے۔صوبائی حکومت وادی پشاوراور خیبرپختونخوا کو مستقبل میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے بچانے کیلئے دریائے کابل کے دائیں اور بائیں کنارے پر 13 ارب روپے کی لاگت سے حفاظتی پشتوں کی تعمیر پر تیز ی سے کام کررہی ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر پیائی میں ہمددر تنظیم کے صدر طاہر خان کے استقبالیہ اوربابا خیل میں سہیل خان مقصود خان، کے پورے خاندان کی اے این پی سے پی ٹی آئی میں شمولیت اورپیر پیائی قمبر خیل میں جواد خان ،ظفر علی شاہ، چاند بادشاہ، اجمیر شاہ کے پی پی پی سے مستعفی ہو کر پی ٹی آئی میں شمولیت کے موقع پر جلسوں اور ارمرڈ کالونی نوشہرہ میں اضرار خٹک کے عشائیہ میں زرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کر رہے تھے ۔اس موقع پر ضلع ناظم لیاقت خٹک ، ایم این اے ڈاکٹر عمران خٹک، پی ٹی آئی پیر پیائی کے صدر نو رنبی خان عرف ککے شمشاد خان، تحصیل کونسلر اقبال خان، سابق ناظم عدنان نوید بابر نے بھی خطاب کیا۔پرویز خٹک نے کہا کہ اے این پی سمیت تمام اپوزیشن جماعتیں بے پرکیاں اڑا رہے ہیںا ن کے پاس پی ٹی آئی کی حکومت کے خلاف بات کرنے کو کچھ نہیں کبھی وہ خزانے کا رونا رو رہے ہیں اور کبھی اداروں کے حوالے سے بات کررہے ہیں خیبرپختونخوا کے عوام جان چکے ہیں کہ پی ٹی آئی نے اپنے ساڑھے تین سال میرٹ اور انصاف کابول بالا کرنے اداروں سے سیاسی مداخلت کے خاتمے اور اداروں کی بحالی صوبہ کی تباہ حال سڑکیں ٹھیک کرنے، توانائی بحران کے خاتمے اور صوبے میں یکساں ترقیاتی پروگرام شروع کرنے بلدیاتی نظام اور بلدیاتی اداروں کومضبوط کرکے عوام کے تابع لانے، کرپشن اور کمیشن کے خاتمے اور عوام کو حقیقی معنوں میں بااختیار بنانے پر صرف کیے۔