اسلام آباد: وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ریاست پہ حملہ کرنے والے کو سزا دی جاتی ہے، مذاکرات نہیں کئے جاتے۔عمران خان صاحب یہ مذاکرات کی نہیں این آر آو کی اپیل ہے ،،جی ایچ کیو، قومی عمارات ، فخر کی علامات پر حملے کرنے والوں سے مذاکرات نہیں ہوتے ،،ملک میں آگ لگانے، انتشار پھیلانے، ذہنوں میں نفرت کی آگ بھر کر مسلح جتھے بنانے والے سے بات چیت نہیں ہو سکتی۔
وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کا اپنے ایک بیان میں کہنا ہے کہ ریاست پہ حملہ کرنے والے کو سزا دی جاتی ہے، مذاکرات نہیں کئے جاتے۔عمران خان صاحب یہ مذاکرات کی نہیں این آر آو کی اپیل ہے ۔60 ارب کا ڈھاکہ ڈالنے والے فارن ایجنٹ توشہ خانہ چور اے مذاکرات نہیں قانون کے کٹہرے میں لایا جاتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ جی ایچ کیو، قومی عمارات ، فخر کی علامات پر حملے کرنے والوں سے مذاکرات نہیں ہوتے ۔ شہدا کی یادگاروں کی بے حرمتی کرنے والوں سے مذاکرات کرنا شہدا کی بے حرمتی ہے ۔ایمبولسنز، ہسپتال، سکول، جلانے،ملک میں فساد، توڑپھوڑ اور انتشار پھیلا کر، نوجوانوں کے ذہنوں میں زہر انڈیل کر، اب کہتے ہو کہ مذاکرات کرنے ہیں؟قوم، وطن اور شہداء کے مجرموں، دہشت گردوں کے سرغنہ سے مذاکرات نہیں ہوتے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ ریت کی طرح جماعت بکھر جانے کے بعد مذاکرات یاد آ گئے ؟ جہازوں میں بھر کر اور لوگوں کو پٹے پہنا پہنا کر پی ٹی آئی بنی تھی ۔جو جماعتیں سیاسی نہیں ہوتیں، وہ اسی طرح بکھر جاتی ہیں ۔نوازشریف، شہباز شریف، حمزہ شہباز، مریم نواز سمیت پوری قیادت نے سینکڑوں دن جیلوں اور عقوبت خانوں میں گزارے۔
انہوں نے کہا کہ جھوٹے مقدمات کا سامنا کیا لیکن ڈٹ کر کھڑے ہوئے اور اللہ تعالیٰ نے سرخرو فرمایا۔تم نے معیشت پر مذاکرات نہ کئے اب کیوں؟ تم نے کشمیر، سکیورٹی جیسے قومی امور پر بات چیت نہ کی اب کیوں ؟تم کورونا کے مسئلے پر مل کر نہ بیٹھے اب کیوں؟تم نے فیٹیف کے مسئلے پر مذاکرات نہ کئے اب کیوں؟ملک میں آگ لگانے، انتشار پھیلانے، ذہنوں میں نفرت کی آگ بھر کر مسلح جتھے بنانے والے سے بات چیت نہیں ہو سکتی۔