لاہور: ٹوئٹر نے نئی دہلی میں واقعہ اپنے دفتر میں بھارتی پولیس کے دورے پر عملے کے تحفظ سے متعلق تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی حکومت سے آزادی اظہار رائے کا احترام کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ٹوئٹر اور بھارتی حکومت کے تعلقات اس وقت تناؤ کا شکار ہیں اور مودی انتظامیہ کی جانب سے بھارتی وزیراعظم کے خلاف تنقید سمیت کورونا وائرس کے بحران سے متعلق کچھ مواد ہٹانے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔
پیر کو بھارتی پولیس نے نئی دہلی میں واقع ٹوئٹر کے دفتر کا دورہ کرنے کے بعد ایک نوٹس جاری کیا تھا جس میں بھارتی حکومت سے وابستہ افراد کی کچھ ٹوئٹس کو جوڑ توڑ پر مبنی قرار دینے پر جواب طلب کیا گیا تھا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ٹوئٹر کا کہنا ہے کہ ہمیں پولیس کی جانب سے دھمکی آمیز ہتھکنڈوں کے استعمال سے تشویش ہے اور جن لوگوں کو ہم خدمات فراہم کرتے ہیں ان کیلئے آزادی اظہار رائے کا خدشہ ہے۔
دوسری جانب بھارتی پولیس کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ٹوئٹر کے اقدام سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اس کے پاس کچھ ایسی معلومات ہیں جن کی بنیاد پر ٹوئٹر نے اس مواد کو ایسا قرار دیا اور ہمیں ان کا علم نہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز معروف میسجنگ ایپلی کیشن واٹس ایپ نے 26 مئی سے نافذ ہونے والے سوشل میڈیا قوانین کے خلاف دہلی میں بھارتی حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا جس میں کہا گیا کہ نئے بھارتی قوانین میں سے ایک بھارت کے آئین میں موجود رازداری کے حقوق کی خلاف ورزی ہے کیونکہ اس میں سوشل میڈیا کمپنیوں کو حکام کے مطالبے پر کسی بھی ”معلومات“ سے وابستہ پہلے شخص کی نشاندہی کرنی ہو گی۔
مذکورہ قانون اپنے نفاذ سے 90 روز قبل فروری میں جب پیش کیا گیا تو اسی وقت سے سوشل میڈیا کمپنیوں کو ان پر شدید شکوک و شبہات ہیں تاہم اب انہیں نافذ کر کے معروف سوشل میڈیا سروسز پر واضح کیا گیا ہے کہ اگر وہ ان کی تعمیل پر ناکام ہوئے تو قانونی چارہ جوئی اور مجرمانہ استغاثہ کے تحفظ سے محروم ہوجائیں گے۔
ٹوئٹر نے اس ضمن میں جاری ایک بیان میں کہا کہ اپنی سروس کو دستیاب رکھنے کیلئے ہم بھارت کے اس قانون پر عمل کرنے کی کوشش کریں گے، جس طرح ہم دنیا بھر میں کرتے ہیں، اسی طرح ہم شفافیت کے اصولوں، سب آواز کو بااختیار بنانے کے عزم اور آزادی اظہار رائے کے تحفظ اور قانون کے تحت رازداری کے اصولوں پر سختی سے عمل جاری رکھیں گے۔