پشاور: قومی اسمبلی اور سینیٹ کے بعد خیبر پختونخوا اسمبلی نے بھی فاٹا کے صوبے میں انضمام سے متعلق بل منظور کر لیا۔ اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت خیبر پختنونخوا اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں وزیر اعلیٰ پرویز خٹک سمیت اراکین اسمبلی کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔
اجلاس میں صوبائی وزیر قانون امیتاز شاہد قریشی نے فاٹا کے انضمام سے متعلق بل ایوان میں پیش کیا جس کے بعد اسمبلی میں بل پر بحث کی گئی۔ فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام سے متعلق بل کی حمایت میں 87 اور مخالفت میں 7 ووٹ ڈالے گئے۔
بل کی شق وار منظوری کے عمل کے دوران جمعیت علمائے اسلام (ف) کے اراکین اپنی نشستوں پر بیٹھے رہے۔
مزید پڑھیں: 'جو حقوق دیگر صوبوں کو حاصل ہیں وہی حقوق اب گلگت بلتستان کو حاصل ہیں'
جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر عنایت اللہ نے اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مالاکنڈ کو 10 سال کے لیے ٹیکس سے استثنیٰ دیا جائے اور فاٹا کی طرح ہمیں بھی 100 ارب روپے سالانہ ترقیاتی پیکج دیا جائے۔
قبل ازیں صوبائی اسمبلی میں اپوزیشن جماعت جے یو آئی (ف) کے علاوہ مالاکنڈ ڈویژن کے اراکین کی جانب سے بھی بل کی مخالفت سامنے آئی ہے۔
مالاکنڈ ڈویژن کے 24 اراکین اسمبلی نے بل کے متن پر تحفظات کا اظہار کیا ہے جن کا کہنا ہے کہ بل میں فاٹا کے ساتھ پاٹا کو شامل کرنا زیادتی ہے۔ اگر حکومت پاٹا کی حیثیت تبدیل کرنا چاہتی ہے تو پیکیج کا اعلان کرے۔
یہ بھی پڑھیں: فاٹا کا انضمام، پاکستان نے افغان حکومت کے بیان کو مسترد کر دیا
خیبرپختونخوا اسمبلی کے باہر جمعیت علماء اسلام (ف) اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کی جانب سے فاٹا انضمام بل کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا جس کے دوران پولیس اور مشتعل مظاہرین کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں