لاہور: برطانوی نشریاتی ادارے کو سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے پانی و بجلی خواجہ آصف نے کہا بجلی بچانے پر عوام کے ساتھ ساتھ حکومت نے بھی زور نہیں دیا اور وہ اسی کوشش میں لگی رہی کہ نئے سے نئے پلانٹس کا افتتاح ہوتا رہے۔ میں بجلی بچانے کا کہتا رہا مگر کسی نے لفٹ نہ کرائی ہم چاہتے ہیں کہ لوگوں کو یہ پتا چلتا رہے کہ فلاں پلانٹ کا افتتاح ہوا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ لوڈشیڈنگ کی ایک بڑی وجہ بجلی کا ضیاع ہے کیونکہ ہماری عوام بجلی ضائع کرنے کے بجائے اس کا استعمال درست انداز میں کرے تو سسٹم سے تین سے چار ہزار میگا واٹ بجلی بچائی جا سکتی ہے مگر اس جانب کوئی توجہ نہیں دیتا۔
خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ رواں برس بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا مکمل خاتمہ کر دیا جائے گا تاہم جو لوگ بل نہیں دیتے ان کی لوڈ شیڈنگ جاری رہے گی۔ خواجہ آصف نے بتایا کہ ملک میں ہر اس فیڈر کے علاقے میں لوڈشیڈنگ کی جائے گی جہاں پچاس فیصد سے زائد صارفین بل ادا نہیں کرتے۔ ان کے مطابق ایسے علاقے بھی ہیں جہاں اب ہر روز 20 گھنٹے بجلی بند رکھی جاتی ہے کیونکہ ان علاقوں کے نوے فیصد سے زائد صارف بجلی کے بل ادا نہیں کرتے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں بجلی کی طلب اور رسد میں فرق اب بھی قائم ہے۔ موجودہ حکومت نے اقتدار سنبھالا تو طے شدہ اہداف میں سے ایک ملک بھر میں بجلی کی طلب اور رسد میں فرق کا مکمل خاتمہ تھا مگر حکومتی اعداد و شمار کے مطابق 2013 میں بجلی کی اوسطاً کمی پانچ ہزار میگا واٹ سے زائد اور 2017 میں چار ہزار میگا واٹ ہے۔ اسی سال اپریل میں بجلی کا شارٹ فال چھے ہزار میگا واٹ تک پہنچ گیا۔ اس سوال پر کہ مختلف اداروں اور صوبائی حکومتوں سے وصولیوں کے لیے کیا کیا جا رہا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ صوبہ سندھ سے 27 ارب روپے وصول کیے گئے ہیں جبکہ خیبر پختونخواہ اور پنجاب کے ساتھ وصولیوں کے حوالے سے کوئی مسئلہ نہیں ہے تاہم بلوچستان کی جانب سے اب بھی عدم ادائیگی برقرار ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ موجودہ حکومت نے اقتدار سنبھالا تو گردشی قرضوں کی مد میں 480 ارب روپے ادا کیے تاہم یہ قرضہ اب بھی '36 ارب روپے کو پہنچ گیا ہے۔ خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ گردشی قرضوں کی وجہ نرخ (کا ’غیرحقیقی‘ اور ’سبسڈی کا کم‘ ہونا ہے۔
واضح رہے کہ سرکاری دستاویزات کے مطابق موجودہ حکومت نے اقتدار میں آتے ہی گردشی قرضوں کی مد میں 480 ارب روپے ادا کیے تاہم ایک ہی سال میں یہ قرضے دوبارہ ساڑھے تین سو ارب روپے کو پہنچ گئے۔
پاکستان میں تمام تر حکومتی دعووں کے باوجود آج بھی شہری علاقوں میں چھ سے آٹھ گھنٹے اور دیہی علاقوں میں 12 گھنٹے تک لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے۔
خواجہ آصف نے کالا باغ ڈیم منصوبے سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ سیاست کا شکار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کالا باغ پر قائل کرنے کے لیے جنرل ضیا اور جنرل مشرف کو کام کرنا چاہییے تھا کیونکہ آمر کو ووٹوں کی ضرورت نہیں ہوتی۔
خواجہ آصف کا مزید کہنا تھا کہ یہاں آمر رائے عامہ کے لیے سیاستدانوں سے بھی زیادہ فکر مند نظر آتے ہیں تاہم یہ افسوسناک ہے شاید کبھی ہمیں سمجھ آ ہی جائے کہ کالا باغ کا منصوبہ اہم تھا۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں