اسلام آباد : سابق وزیراعظم عمران خان کی مختلف مقدمات میں دائر ضمانت کی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے رجسٹرار آفس کے دو اعتراضات ختم کرتے ہوئے عمران خان کی 7 مقدمات میں عبوری ضمانت منظورکرتے ہوئے وفاقی حکومت سے جواب طلب کرلیا کہ سابق وزیر اعظم کی سیکورٹی واپس کیوں لی گئی؟پولیس کو گرفتاری سے بھی روک دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں ڈویژن بینچ کیس کی سماعت کررہا ہے ۔عمران خان اپنے وکلاء سلمان صفدر، فیصل چوہدری و دیگر کے ہمراہ عدالت میں موجود ہیں۔
فواد چوہدری، شاہ محمود قریشی، اسد عمر، مراد سعید، اعظم سواتی، سیف اللہ نیازی، سبطین خان، شہریار آفریدی، علی محمد خان بھی عدالت میں موجود ہیں۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ سادہ سی بات بتائیں کہ ٹرائل کو رٹ کو بائی پاس کرکے ہائیکورٹ کیوں آگئے؟اس پر عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ ہمیں ٹرائل کورٹ جانے میں کوئی مسئلہ نہیں۔ ہائی کورٹ میں جو ڈیکورم ہے وہ وہاں رکھنا مشکل ہوتا ہے ۔ ٹرائل کورٹ کے باہر جو واقعات رونما ہوئے اس پر دو ایف آئی آر درج ہوئیں۔
اس پر عمران خان کھڑے ہوئے اور روسٹرم پر آکر کہا کہ میں کچھ کہنا چاہتا ہوں۔چیف جسٹس عامر فارو ق نے کہا کہ آپ قابل عزت شخص ہیں واپس بیٹھ جائیں۔
عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل کو روسٹرم پر بلایا اور کہا کہ لاء اینڈ آرڈر حالات کی وجہ سے یہ ہائی کورٹ آئے ہیں۔ ہر شہری کی حفاظت ریاست کی ذمہ داری ہے۔ 18 کو جو ہوا وہ نہیں ہونا چاہیے تھا، وہ سب غلط تھا۔ ریاست اپنا کام کرے اور حفاظت یقینی بنائے ۔
عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل کو مزید کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اس قسم کی چیزیں جب ہو جاتی ہیں تو آپ نے منیج کرنا ہے ۔ درخواست گزار نے کہا کہ انکو خطرہ ہے اور بے شک اس پر حملہ بھی ہوا ہے ۔ انہیں سیکورٹی دیں۔