تل ابیب : اسرائیلی وزیرِ اعظم بنجمن نیتن یاہو کی جانب سے وزیر دفاع یوآف گیلنٹ کی برطرفی کے خلاف ہزاروں اسرائیلی شہری سڑکوں پر نکل آئے ہیں ۔ آج بھی احتجاج کی کال دی گئی ہے۔ مظاہرین نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ نظامِ انصاف کو تبدیل کرنے کے متنازعہ منصوبے سے باز رہے۔
اسرائیلی و عرب میڈیا کے مطابق مظاہرین عدالتی نظام میں اصلاحات سے انکار پر وزیر دفاع کی برطرفی کے خلاف احتجاج کرنے نیتن یاہو کے گھر کی طرف ایک جلوس کی شکل میں نکلے جس پر اسرائیلی پولیس نے مداخلت کرتے ہوئے انہیں روکا اور ان کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں۔
اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ مظاہرین نے یروشلم میں نیتن یاہو کے گھر کے قریب رکاوٹیں توڑ دیں۔ اس کے علاوہ ہجوم نے تل ابیب کی مرکزی شاہراہ کو بلاک کر دیا اور ساتھ ہی مظاہرین کے ایک گروپ نے اس کے بیچ میں آگ لگا دی۔ عدالتی اصلاحات کی مخالفت کرنے پر وزیر دفاع کی برطرفی کے بعد آج ملک گیر ہڑتال کی کال دی گئی ہے۔
دوسری طرف اسرائیلی پولیس نے تل ابیب میں نیتن یاہو کے خلاف احتجاج کرنے والے متعدد افراد کو گرفتار کر لیا اور مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان واٹر کینن کا استعمال کیا۔ اسرائیلی پولیس چیف نے کہا ہے کہ ہم مظاہروں کی اجازت دیتے ہیں لیکن حکومت کے خلاف تشدد کی اجازت نہیں دیتے۔
دریں اثناء اسرائیلی اپوزیشن نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں وزیر اعظم کو اسرائیل کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا "ملک کی سلامتی نیتن یاہو کے ہاتھ میں سیاسی کھیل نہیں ہونا چاہیے۔"
انہوں نے لیکوڈ پارٹی کے اراکین سے وزیر دفاع کا عہدہ قبول نہ کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا جو بھی وزیر دفاع کا عہدہ قبول کرتا ہے وہ اسے اپنے لیے کلنک کا ٹیکہ سمجھے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ نیتن یاہو نے وزیر دفاع کو برطرف کر کے سرخ لکیر عبور کی۔
اسرائیل کے عبرانی چینل 12 کے مطابق حکمران لیکوڈ پارٹی کے عہدیداروں نے کہا ہے کہ وزیر انصاف لا پروا ہیں اور ملک کو آگ میں جھونکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ "وزیر انصاف نے ملک کو خانہ جنگی کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے اور انہیں مستعفی ہو جانا چاہیے۔"
مقامی میڈیا نے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ نیتن یاہو نے وزیر دفاع کو برطرفی سے قبل طلب کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ ان پر سے اعتماد کھو چکے ہیں کیونکہ انہوں نے حکومت اور حکمران اتحاد کے خلاف کام کیا تھا۔