کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سینیٹ میں قائد حزب اختلاف بنانا ہماری جماعت کا حق تھا۔ سینیٹ کی تاریخ ہے جس کی اپوزیشن میں اکثریت ہوتی ہے قائدحزب اختلاف بھی اس کاہوتا ہے۔ ن لیگ کو اس پر اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔ ن لیگ کا امیدوار بہت متنازعہ تھا۔
کراچی میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت میں وہ اہلیت نہیں کہ آئی ایم ایف کے سامنے صحیح فیصلے کرے ۔ اسٹیٹ بینک آرٹیننس ملکی خود مختاری پر حملہ ہے اس کو چیلنج کریں گے۔ تاریخی ناکامی ہے کہ شرح نمو جنگ زدہ افغانستان اور بنگلا دیش سے بھی کم ہے۔
انہوں نے کہا کہ صرف ندیم بابر نہیں وزیراعظم سمیت کابینہ میں جس جس نے فیصلے کیے سب کو ہٹانا چاہیے ۔ جب پوری دنیا میں پٹرول سستا تھا تو یہاں پٹرول کا بحران تھا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ گڑھی خدا بخش میں جلسہ نہیں ہوگا،4اپریل کو صرف قران خوانی ہوگی۔ ذوالفقار علی بھٹو کی برسی بڑے اجتماع کی صورت میں نہیں منائیں گے۔ شہید ذوالفقارعلی بھٹو کی برسی ایس او پیز کے ساتھ ضلعی سطح پر منائیں گے۔
ملک میں کورونا کی تیسری لہر جاری ہے ۔ پنجاب میں کورونا تیزی سے پھیل رہا ہے۔ ویکسین کے حوالے سے دیگر ممالک کی نسبت ہماری کارکردگی خراب ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مریم نواز سمیت دیگر لوگ پیپلز پارٹی کے خلاف بیان بازی کر رہے ہیں۔ میں کسی کے خلاف کوئی بیان نہیں دوں گا۔ چاہتا ہوں پی ڈی ایم کا اتحاد برقرار رہے۔ ن لیگ والوں کو کہوں گا پانی پیئیں ۔ٹھنڈے ٹھنڈے سانس لیں۔ برابری سے اتحاد چلانے کی کوشش کریں تو پی ڈی ایم برقرار رہے گی۔