اسلام آباد: وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور این سی اوسی کے سربراہ اسد عمر نے کہا ہے کہ لوگوں کو اندازہ نہیں کورونا کی تیسری لہر کتنی زیادہ خطرناک ہے۔ برطانیہ سے آنے والے وائرس تیزی سے پھیلتا ہے۔ کورونا کی نئی اقسام کے باعث پاکستان میں وبا تیزی سے پھیلی ۔ موجودہ حالات جون 2020 سے زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں۔
وفاقی وزیر اسد عمر کی این سی او سی اجلاس کے بعد بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ کورونا کا پھیلاؤ پورے خطے میں تیز ہے۔ بھارت کے اندر یومیہ کیسز10 ہزار سے بھی کم رہ گئے تھے۔ بھارت میں 2،3 روز میں 47 ہزار پر کیسز پہنچ چکے ہیں۔ بنگلا دیش میں بھی وبا کے پھیلاؤ میں تیزی سے اضافہ ہوچکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب ،خیبر پختونخوا اور آزاد کشمیر میں برطانوی وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے ۔ مرض کے پھیلاؤ کی وجہ سے اسپتالوں میں بیڈز کی تعداد میں کمی واقع ہوچکی ہے ۔ اس وقت 2842 انتہائی تشویشناک حالت کے مریض اسپتالوں میں موجود ہیں۔پہلے یہ تعداد 1800 مریضوں تک تھی جو گزشتہ چند روز میں بڑھی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ کورونا کی پہلی لہر جو بہت تیز تھی اس میں 3300 مریض تشویشناک حالت میں تھے۔12 دن میں تشویش ناک مریضوں کی تعداد میں ایک ہزار سے زائد کا اضافہ ہوا۔
اسد عمر نے کہا کہ ہمارے اسپتالوں میں مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ این سی او سی نے جو فیصلے کیے ہیں ان پر ٹھیک طرح سے عملدر آمد نہیں ہو رہا ہے۔ انتظامیہ،میڈیا اورعلمائے کرام مل کروباکےخاتمےکیلئےاپناکردارادا کریں ۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم ایک دوسرے کا خیال رکھیں گے اوراحتیاطی تدابیر اختیار کریں گے تو وبا سے بچیں گے ۔ اس وبا سےلڑنےکیلئےعوام کومتحدہوکراحتیاطی تدابیر پر عمل کرنا ہے ۔اپوزیشن جماعتیں بھی آگے بڑھیں اور اس معاملے میں حکومت کا ساتھ دیں ۔یہ وقت حقیقت میں لیڈر شپ کو دکھانے کا وقت ہے۔ عوام کورونا سے بچاؤ کیلئے ایس او پیزپر جتنا زیادہ عمل کریں گےوباسے بچیں گے۔مرض کے پھیلاؤ کی وجہ سے اسپتالوں میں بیڈز کی تعداد میں کمی واقع ہوچکی ہے۔