اسلام آباد: حکومت کے اتحادیوں نے حکومت سے راہیں جدا کرنا شروع کردی ہیں۔ ایم کیو ایم ، بی اے پی اور اسلم بھوتانی کے بعد اے این پی نے بھی شہباز حکومت کے خلاف شکایات کے انبار لگا دیے ہیں۔
اے این پی کے رہنما امیر حیدر ہوتی کا کہنا ہے کہ حکومت ذمہ داریاں ادا کرنے میں ناکام رہی تو اے این پی کو تلخ فیصلے لینا ہوں گے۔ ہم نے سلیکٹڈ حکمرانوں سے عوام کی جان چھڑانے کیلئے موجودہ حکومت کا ساتھ دیا۔نئی حکومت کو ذمہ داری لینا ہوگی اور درست معاشی پالیسیوں کے ذریعے عوام کو ریلیف پہنچانے کیلئے ہنگامی اقدامات کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اے این پی کسی بھی ایسی حکومت کی حمایت نہیں کرے گی جو اپنے عوام کی خدمت نہ کرسکے۔ عوامی خدمت کیلئے ہمیں کسی وزارت اور عہدے کی ضرورت نہیں لیکن عوام کو یہ بھی یاد رکھنا ہوگا کہ پچھلے 4 سال میں تحریک انصاف نے 20 ہزارارب کا بیرونی قرضہ لیا۔
امیر حیدر ہوتی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی نااہلی کی وجہ سے بجلی کی مد میں ڈھائی ہزار ارب خسارے کا سامنا ہے۔ پچھلی ناکام حکومت کی وجہ سے گیس کی مد میں خزانے کو 1400 ارب خسارے کا سامنا ہے۔ مرکزی اور صوبائی حکومت کو مزید عوام سے قربانی کی توقع رکھنا ترک کرنی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت واقعی عوامی مشکلات حل کرنے میں سنجیدہ ہے تو قربانی کا آغاز پارلیمان سے کیا جائے۔ حکومت فیصلہ کرلے کہ کوئی بھی وزیر یا رکن اسمبلی تنخواہ اور مراعات نہیں لے گا، اے این پی ساتھ دے گی۔ مرکزی اور صوبائی حکومت تیل، چینی، آٹے اور دیگر اشیاء خوردونوش میں عوام کوسبسڈی فراہم کرے۔