ملتان (نیو نیوز) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت چاہتا ہے فیٹف کی تلوار پاکستان کے سر پر لٹکتی رہے۔ فیٹف ممبران کو فیصلہ کرنا ہوگا یہ ٹیکنیکل فورم ہے یا سیاسی فورم کیونکہ 27 میں سے 26 نکات پر عمل کردیا کیا اس لئےپاکستان کو وہائٹ لسٹ میں شامل ہونا چاہئے تھا۔
ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ فیٹف کی گرے لسٹ میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے دور میں گیاتھا۔ہماری حکومت نے 14 قوانین میں ترامیم کی ہیں۔فیٹف نے ہم سے جو تقاضے کئے تھے اس پر عملدرآمد کر رہے ہیں ۔میرے نزدیک فیٹف کو پاکستان کے اقدامات کو سراہتے ہوئے اسے وائٹ لسٹ میں کرنا چاہئے۔ اطلاعات ہیں بھارت نے سیاسی بنیادوں پر فیٹف کے پلیٹ فارم کو استعمال کرنے کی کوشش کی ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے مفاد کو سامنے رکھتے ہوئے آگے بڑھ رہے ہیں اور بڑھتے رہیں گے۔منی لانڈرنگ کو ختم کرنا اور ٹیرر فنانسنگ کو چیک کرنا ہے۔ پاکستان نے یہ مدعا مختلف فورم پر اٹھایا ہے۔بدقسمتی سے میڈیا نے اس پر وہ فوکس نہیں کیا جیسا کرنا چاہئے تھا۔ میڈیا کو پاکستان کے مؤقف کوپوری طرح اجاگر کرنا چاہئے۔
جنوبی پنجاب صوبے کے حوالے سے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اسٹیٹس کو کو توڑنا آسان کام نہیں ۔جنوبی پنجاب کے حوالے سے تمام کمٹنٹس پوری ہوں گی۔ جنوبی پنجاب کیلئے تاریخ میں پہلی بار ترقیاتی بجٹ دیا گیا ہے۔189 بلین روپے کا اینول ڈویلپمنٹ پروگرام 11 اضلاع کیلئے مختص کیا گیا ہے۔ڈسٹرکٹ کمیٹی میں تمام محکموں سے کہا اگلی نشست تک جو اسکیمیں دی ہیں ان کی کاسٹ دیں۔
انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب کیلئے جتنا پیسہ دیا گیا ہے وہ تمام اسکیموں پر خرچ ہوسکے۔جنوبی پنجاب کا پیسہ صرف جنوبی پنجاب میں ہی خرچ ہوگا کہیں اور نہیں جائے گا۔ایڈیشنل سیکرٹری جنوبی پنجاب سے ملاقات ہوئی اور مختلف امور پر تبادلہ خیال ہوا۔ایڈیشنل سیکرٹری کو بتایا جنوبی پنجاب صوبے کا قیام پی ٹی آئی کے منشور کا حصہ ہے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب کے سیکرٹریٹ کیلئے بجٹ میں فنڈز مختص کردیئے گئے۔اگست کے پہلے ہفتے میں جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ ملتان کا موقع پر کام شروع ہو جائے گا۔جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ ملتان کیلئے 63 ایکڑ زمین منتقل ہوچکی ہے۔عنقریب بہاولپور میں بھی نشست ہوگی، وہاں 30 ایکڑ زمین کی نشاندہی کردی گئی ہے۔ہمیں پوسٹ آفس نہیں ایسے افسران چاہئیں جو بااختیار ہوں۔
افغانستان کے حوالے سے سوال پر وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا کا فیصلہ ہوچکا ہے۔ امریکی فوجیوں کے انخلاسے تشویش ہے افغانستان میں خانہ جنگی بڑھ رہی ہے۔چاہتے ہیں افغانستان میں امن اور خوشحالی ہو،وہاں دہشت گردی ختم ہو ۔ افغانستان میں بڑھتی بدامنی کا اثر پاکستان پر پڑے گا جس سے بچنا چاہتے ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ 30 لاکھ افغانوں کی پاکستان میں دیکھ بھال ہورہی ہے۔پاکستان میں افغانوں کی مزید ذمہ داری اٹھانے کی سکت نہیں ۔ترکی سے درخواست کی ہے وہ افغان مسئلے میں اپنا کردار ادا کرے۔کچھ قوتیں چاہتی ہیں پاکستان میں امن اور خوشحالی نہ ہو۔ اسی وجہ سے دہشت گرد قوتیں پاکستان میں دہشت گردی کی کوشش کر رہی ہیں۔لاہور میں دہشت گردی کے واقعہ میں ملوث عناصر کی نشاندہی ہوچکی ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت طالبان سے تعلقات بڑھانا چاہتا ہے طالبان سے جے شنکر کی ملاقات نہیں ہوئی۔جے شنکر 2 بار طالبان سے ملنے گئے مگر ملاقات نہ ہوسکی۔