اسلام آباد: وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا ہےکہ وزارت قانون میں کسی قسم کی تفریق نہیں ۔سب کیلئےدروازے کھلے ہیں ایسا کوئی کام نہیں کرنا جو قانون کے خلاف ہو ۔
وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قوانین کے موثر نفاذ سے بھی داد رسی ہو سکتی ہے بار کونسلز سمیت سب سے قانون پر عمل کرناہے۔ لوگ پوچھتے ہیں عمران خان کا نیا پاکستان کیا ہے، فرخ حبیب، زرتاج گل، علی محمد، ملیکہ بخاری یہ نیا پاکستان ہیں یہ چاروں لوگ اہل اور قابل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آپ کا تعلق کسی بھی سیاسی جماعت ہے وزارت قانون کے دروازے سب کیلئے کھلے ہیں۔ وزارت قانون میں کسی کے ساتھ کوئی تفریق نہیں رکھی جائے گی دین اور فرقہ میرے لیے اور عمران خان کیلئے کوئی معنی نہیں رکھتا ۔کچھ چیزیں ایسی ہیں جن پر بات ہوسکتی ہے۔
فروغ نسیم نے کہاکہ کوئی ایسا کام نہیں کرنا جو قانون کی حکمرانی، بنیادی حقوق اور آئین پاکستان کے خلاف ہو۔ قوانین پر عمل درآمد کرانا بار یا بنچ کے ذریعے ہوتا ہے، ہمیں بتائیں کس قانون کو تبدیل کرنا ہے، ہم تبدیل کر دیں گے، اگر آپ خوش قسمت ہیں تو ایک دیوانی کیس کا فیصلہ بیس سے پچیس سال میں ہوتا ہے۔
اگر دیوانی کیس کی اپیل سپریم کورٹ تک جائے تو پینتالیس سال لگ جاتے ہیں اگر دیوانی کیس کی اپیل سپریم کورٹ سے دوبارہ ریمانڈ بیک ہو جائے تو پھر نسلوں کو کیس چلانا پڑتا ہے، اگر آپ خوش قسمت ہیں تو دوسری یا تیسری پشت میں عدالت سے فیصلہ آ جاتا ہے۔
فروغ نسیم نے کہاکہ فوجداری کیس میں بے گناہ شخص کو بیس سے پچیس سال لگ جاتے ہیں۔ اس کے اہل خانہ کو ازیت الگ جھیلنی پڑتی ہے، پیسے والے لوگ نظام(نظام عدل) سے کامیاب ہو کر نکل جاتے ہیں۔قائد اعظم کا پاکستان ایسا ہے جس میں قانون کی حکمرانی ہو۔