اسلام آباد : پاکستان بھارتی وزارت امور خارجہ کے ترجمان کے بیان اور بھارتی میڈیا کی من گھڑت خبروں کو قطعی طورپر مسترد کرتا ہے جن میں یہ جھوٹا دعوی کیاگیا کہ ’ایف اے ٹی ایف‘ کے حالیہ پلینری ورچوئل اجلاس میں ایکشن پلان کو مکمل کرنے میں ”ناکامی“ پر پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل رکھنے میں ”توسیع“ کردی گئی ہے۔
ہم پاکستان کے خلاف بھارتی وزارت امور خارجہ کے ترجمان کے دہشت گردی سے متعلق الزامات کو بھی سختی سے مسترد کرتے ہیں۔ ایف۔اے۔ٹی۔ایف‘ پلینری اجلاس میں پیش رفت کی رپورٹ پیش کرنے کے لئے پاکستان تیار تھا جو جون 2020 کے لئے طے تھی تاہم کورونا عالمی وبا کے باعث ’ایف۔اے۔ٹی۔ایف‘ نے 28 اپریل2020 کو انٹرنیشنل کوآپریشن ریویو گروپ (آئی۔سی۔آر۔جی) کے تحت متعدد ممالک سے متعلق جائزے میں چار ماہ کا عمومی وقفہ دینے کا فیصلہ کیا جس میں پاکستان بھی شامل ہے۔
ایف۔اے۔ٹی۔ایف‘ کے 24 جون 2020 کو منعقدہ پلینریورچوئل اجلاس کے ایجنڈے میں پاکستان شامل نہیں تھا۔ اس ورچوئل پلینری اجلاس میں پاکستان سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں کیاگیا۔ ’ایف۔اے۔ٹی۔ایف‘ کے فروری 2020 میں پلینری اجلاس میں پاکستان سمیت متعدد ممالک سے متعلق فیصلہ ہی لاگو رہا۔ ’ایف۔اے۔ٹی۔ایف‘ کے پاکستان سے متعلق ایکشن پلان کا جائزہ ’ایف۔اے۔ٹی۔ایف‘ پلینری کے آئندہ دور میں ہوگا جس میں پاکستان پیشرفت سے متعلق اپنی رپورٹ پیش کرے گا۔
اس تناظر میں بھارتی میڈیا کی اوٹ پٹانگ اور مضحکہ خیز رپورٹس کہ ’ایف۔اے۔ٹی۔ایف‘ نے پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھنے کی توسیع کردی ہے، واضح طورپر نہ صرف گمراہ کن ہیں بلکہ یہ پاکستان کے خلاف بھارتی بغض پر مبنی کردار کشی کی روایتی مہم کا حصہ ہے۔ پاکستان نے بارہا عالمی برادری کی توجہ اس طرف دلائی ہے کہ بھارت ’ایف۔اے۔ٹی۔ایف‘ کو اپنے تنگ نظر سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرنے کی مذموم کوششیں کررہا ہے۔ پاکستان یہ نکتہ اٹھاتا آیا ہے کہ بھارت کیونکر پاکستان کی ’ایف۔اے۔ٹی۔ایف‘ ایکشن پلان پر عمل درآمد سے متعلق غیرجانبدارانہ اورمنصفانہ جائزہ کار کی ذمہ داری پر پورا اترسکتا ہے جبکہ اس کا کردار انتہائی متعصبانہ اور مشکوک ہے۔
’ایف۔اے۔ٹی۔ایف‘ کے ٹیکنیکل فورم کے ناجائز استعمال کے ذریعے پاکستان کو بدنام کرنے کی بھارتی کوششوں کو ’ایف۔اے۔ٹی۔ایف‘ ارکان نے نوٹس کیا ہے اور عالمی برادری نے اس کی پزیرائی نہیں کی۔ پاکستان ’ایف۔اے۔ٹی۔ایف‘ ایکشن پلان کی تکمیل کے لئے پختہ عزم پر کاربند ہے اور مسلسل پیش رفت کررہا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ ’ایف۔اے۔ٹی۔ایف‘ کے ارکان پاکستان کے خلاف بھارت کی گھٹیا اور مذموم مہم کا ادراک کرتے ہوئے ’ایف۔اے۔ٹی۔ایف‘ کی کارروائی کو سیاست زدہ بنانے کی کوششوں کو مسترد کریں گے۔