لندن: ملازمت کیلئے انٹرویو ایک انتہائی اہم اور مشکل کام ہے جس کے لئے ہزاروں کتابیں شائع ہوچکی ہیں ۔ ملازمت حاصل کرنے والا شخص انٹرویو کو کامیاب بنانے کیلئے مختلف ترکیبیں آزماتا ہے ، لیکن وہ بعض اوقات ان ترکبوں میں جھوٹ کا سہارا لیتے ہوئے ناکام ہو جاتا ہے۔ ایسے افراد کیلئے ماہرین نے ایک نئی تحقیق جاری کی ہے جس کے مطابق کہ انٹرویو کے دوران جھوٹ بولنے والوں کے مقابلے میں سچ بولنے والے افراد ملازمت حاصل کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔
یونیورسٹی کالج لندن کے ماہرین نفسیات کی جانب سے کی جانے والی حالیہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جاب انٹرویو کے دوران ایسے افراد جو سچ بولتے ہیں اور اپنی خوبیوں کے ساتھ ساتھ خامیوں کا بھی ذکر کرتے ہیں، انہیں ایسے افراد کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ترجیح دی جاتی ہے جو زیادہ اہل ہونے کے باوجود جھوٹ کا سہارا لیتے ہیں۔ماہرین نے انٹرویو کے دوران سچ بولنے والوں کے لئے "سیلف ویری فکیشن" کی اصلاح کا استعمال کیا ہے اور ایسے افراد سے متعلق کہا ہے کہ ایسے افراد انٹرویو کے دوران اپنی خامیوں سے متعلق پوچھے جانے والے سوالات کو نظرانداز نہیں کرتے اور اپنی حقیقی شخصیت کو ظاہر کرنے سے بھی خوفزدہ نہیں ہوتے۔تحقیق کرنے والے ڈاکٹر سیلیا موری کا کہنا ہے کہ ملازمت انٹرویو کے دوران اکثر لوگ یہ ظاہر کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ وہ ملازمت کے لئے سب سے موزوں امیدوار ہیں تاہم تحقیق کے دوران ثابت ہوا ہے کہ یہ اظہار ملازمت کے حصول کے لئے غلط ہے۔
ڈاکٹرسیلیا کا کہنا ہے کہ ان کی تحقیق کے نتائج ہر امیدوار پر لاگو نہیں ہوتے بلکہ ایسے امیدواروں پر لاگو ہوتے ہیں جو متعلقہ شعبے میں مہارت بھی رکھتے ہوں تاہم ایسے امیدوار جو ملازمت کے اہل نہیں اگر وہ اپنی ذات سے متعلق صرف خامیوں کا ہی ذکر کریں گے تو انہیں مسترد کیا جانا یقینی ہوتا ہے۔ڈاکٹرسیلیا اور ان کی ٹیم نے ایک ہزار 240 اساتذہ پر تحقیق کی جنہوں نے ملازمت کے حصول کے لئے انٹرویو دیئے جس کے بعد نتائج اخذ کرتے ہوئے ڈاکٹر سیلیا کا کہنا ہے کہ ایسے اساتذہ جنہوں نے اہلیت ہونے کے باوجود انٹرویو کے دوران غلط بیانی سے کام لیا انہیں نوکری نہیں ملی اور ایسے افراد کی تعداد 90 فیصد تھی جب کہ 10 فیصد افراد اعلیٰ معیار پر اترنے کے ساتھ سب کچھ سچ بتانے والوں میں شامل تھے۔تحقیق کے معاون ریسرچر سن ینگ لی کا کہنا ہے کہ انٹرویو کے دوران اکثر لوگ اپنے منفی کے بجائے صرف مثبت پہلوو¿ں کو اجاگر کرنے کی کوشش کرتے ہیں جو کہ غلط رویہ ہے۔یہ تحقیق جرنل آف اپلائیڈ سائیکالوجی میں شائع ہوچکی ہے۔