لاہور: طوفانی بارشوں سےدریاؤں میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ پنجاب کے مختلف اضلاع میں مزید طوفانی بارشوں کا امکان ہے۔ تیز بارشوں کے نتیجے میں اربن فلڈنگ کے خدشات کئی گنا مزید بڑھ گئے ہیں۔
محکمہ موسمیات (پی ایم ڈی) نے آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران خیبرپختونخوا، کشمیر، گلگت بلتستان، پنجاب، خطہ پوٹھوہار، اسلام آباد، مشرقی اور زیریں بلوچستان اور بالائی سندھ میں آندھی/طوفان اور گرج چمک کے ساتھ شدیدبارش کی پیش گوئی کی ہے۔
ترجمان پی ڈی ایم اے عمران قریشی کے مطابق دریائے راوی میں بلوکی کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ بلوکی ہیڈ پر پانی کی آمد 58 ہزار 830 اور اخراج 42030 ہے۔
دریائے سندھ میں تونسہ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔ تونسہ بیراج پر پانی کی آمد 387587 اور اخراج 387587 ہے۔
ترجمان پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ تربیلہ چشمہ اور کالاباغ کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔
ستلج میں سلیمانکی کے مقام پر درمیانے درجے اور گنڈا سنگھ والا کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ ترجمان پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ سلیمانکی کے مقام پر پانی کا بہاؤ 84 ہزار 430 کیوسک ہے۔
عمران قریشی نے کہا کہ موسم کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے دریاؤں ندی نالوں میں پانی کی سطح میں مزید اضافے کا امکان ہے۔
پنجاب کے دریاؤں میں سیلابی ریلے سے کئی بستیاں اجڑ گئی، مختلف شہروں میں بارش کا پانی جمع ہونے سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
ڈیرہ بگٹی میں طوفانی بارشوں کے باعث پیرکوہ روڈ پر لینڈ سلائیڈنگ ہو گئی۔ پہاڑوں سے آنے والے پانی کے تیزبہاؤ نے سڑک کو توڑ دیا جس کی وجہ سے پیرکوہ سے ڈیرہ بگٹی تک ٹریفک کی روانی بری طرح متاثر ہو گئی۔
نیونیوز نے خبر نشر کی تو ڈپٹی کمشنر اظہرشہزاد نے فوری نوٹس لیتے ہوئے پتھروں کو ہٹانے کیلئے احکامات جاری کر دیئے۔ لیویز فورس کے اہلکاروں اور اریگیشن ڈیپارٹمنٹ کے افسران نے ہیوی مشینری کی مدد سے روڈ کو کلیئر کر دیا۔
عارف والا میں کئی بستیاں سیلابی پانی کی لپیٹ میں آگئیں، ڈھولہ کے مقام پر بستی مینگل کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔ بہاولپور میں بھی ہیڈ پنجند کے مقام پر پانی کی سطح میں اضافہ ہونے لگا اور مختلف نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔
بہاولپور میں شاہی والا کے قریب نہر میں 20 فٹ چوڑا شگاف پڑگیا۔ نہر میں پڑنے والے شگاف سے درجنوں ایکڑ زرعی اراضی زیرآب آگئی۔ رات گئے پڑنے والے شگاف کو ابھی تک پُر نہیں کیا جا سکا جس کی وجہ سے مزید زرعی رقبہ پانی میں ڈوب جانے کا خدشہ ہے۔
سندھ کے شہر کشمور میں بھی دریائے سندھ میں گڈو بیراج کے مقام پر پانی کی سطح میں اضافہ ہورہا ہے، سیلابی صورتحال کے باعث کچے کے سینکڑوں دیہات زیر آب آگئے ہیں۔
بلوچستان کے شہر خاران میں بھی سیلابی ریلے سے کئی مکانات مہندم ہوگئے۔ جھل مگسی میں یونین کونسل کھاری یونین کونسل پتری کے درجنوں دیہاتوں کا زمینی رابطہ منقطع ہے۔
این ڈی ایم اے کے مطابق 25 جون سے اب تک ملک بھر میں 150 افراد جاں بحق اور 233 زخمی ہوئے ہیں، جبکہ ملک بھر میں کُل 468 گھروں کو نقصان پہنچا ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے عمران قریشی نے انتظامیہ کو الرٹ رہنے کی ہدایات جاری کر دیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پنجاب کی تمام ڈویژنل انتظامیہ کو ضروری اقدامات کی ہدایات جاری کی جاچکی ہیں۔
ڈی جی عمران قریشی نے عوام سے بھی گزارش کی کہ کچی دیواروں اور چھتوں سے دور رہیں۔ بجلی کی تاروں اور کھمبوں سے فاصلہ رکھیں۔عوام دریاؤں کے اطراف غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ شہری ممکنہ سیلابی خطرے کے پیش نظر انتظامیہ سے تعاون کریں۔