کسی کیس میں بھی ہم عدالتی کارروائی پر اثر انداز نہیں ہو سکتے، امریکی سفارتخانہ

09:37 PM, 27 Jul, 2021

اسلام آباد: امریکی سفارتخانے نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی ملک میں امریکی شہری اس ملک کے قوانین کے تابع ہوتے ہیں اور ہم کسی کیس میں عدالتی کارروائی پر اثر انداز نہیں ہو سکتے۔ 

امریکی سفارتخانے کی جانب سے جاری اس اہم ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ نہ ہی امریکی سفارتحانہ قانونی مشورے دینے کا حق رکھتا ہے۔ تاہم سفارتخانے کی جانب سے اپنے شہریوں کی خیریت دریافت کی جا سکتی ہے۔

ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ سفارتحانہ اپنے شہریوں کی معاونت کے لیے انہیں وکلا کی ایک فہرست بھی فراہم کر سکتا ہے۔

امریکی سفارتخانے نے اپنا یہ حالیہ ٹویٹ بظاہر امریکی شہری ظاہر جعفر کی جانب سے پاکستانی شہری نور مقدم کے قتل کے تناظر میں کیا تاہم ٹویٹر پیغام میں مقتولہ، ملزم یا اس کیس کا حوالہ تک نہیں دیا گیا۔

اس سے قبل وزارت خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چودھری نے کہا ہے پاکستان میں عدلیہ خود مختار ہے اور عدالتیں ملک کے قانون اور آئین کے مطابق کام کر رہی ہیں۔ اس سلسلے میں الزامات کی کوئی حیثیت نہیں، یہ غلط اور گمراہ کن ہیں۔

ترجمان نے کہا بطور ایک جمہوری ملک کے پاکستان کی حکومت، انتظامیہ، مقننہ اور عدلیہ کے علیحدہ علیحدہ اختیارات پر یقین رکھتی ہے۔ پاکستان کی عدلیہ پر کسی قسم کے دبائو یا جبر کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکی رپورٹ کے بے بنیاد مفروضوں کی پاکستانی عدالتوں کے تمام سطحوں پر بے شمار فیصلوں سے نفی ہوتی ہے۔ یہ فیصلے عدالتی آزادی کے اعلیٰ معیار کے مظہر ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے کورونا کی وجہ سے انتہائی مشکل حالات کے باوجود اپنی تجارت اور سرمایہ کاری کی صورتحال کو بہتر بنانے میں جو کامیابی حاصل اور اصلاحات کیں، امریکی رپورٹ میں اسے تسلیم کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ رپورٹ میں پاکستان کے ریگولیٹری نظام کار میں مبینہ کوتاہیوں کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے اور اس کے حاصل شدہ نتائج ایسے ذرائع پر مبنی ہیں جن کی تصدیق نہیں ہو سکتی۔

زاہد حفیظ چودھری نے کہا کہ معیشت، تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں امریکا سمیت عالمی برادری کے ساتھ تعاون حکومت پاکستان کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔

ترجمان نے کہا ہم پاکستان کی جغرافیائی معاشی صلاحیت سے مکمل استفادے کیلئے اقدامات جاری رکھیں گے۔

مزیدخبریں