نیو یارک: امریکا کے صدر جوبائیڈن کی عراقی وزیراعظم مصطفیٰ الکاظمی سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات ، صدر جوبائیڈن نے عراق میں جنگی آپریشن ختم کرنے کا اعلان کر دیا ۔
مصطفیٰ الکاظمی سے گفتگو کرتے ہوئے جوبائیڈن نے کہا کہ عراق میں اس سال کے آخر تک کوئی جنگی آپریشن نہیں کریں گے جبکہ داعش سے نمٹنے کے لیے عراقی فوج کی تربیت اور مدد جاری رکھیں گے ۔
امریکی صدر نے مزید کہا کہ امریکا اور عراق کے درمیان سکیورٹی تعاون جاری رہے گا ۔ عراق کے ساتھ تعلقات نئے مرحلے میں داخل ہو رہے ہیں ۔
اس موقعہ پر عراقی وزیراعظم مصطفیٰ الکاظمی نے کہا کہ امریکا اور عراق کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری ہے ۔
اس سے قبل عراق کے وزیر اعظم مصطفیٰ الخادمی نے کہا تھا کہ داعش کے خلاف جنگ اب خود لڑ سکتے ہیں اس لیے امریکی فوج کی ضرورت نہیں رہی ۔
عالمی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹیڈ پریس کو انٹرویو میں عراقی وزير اعظم مصطفیٰ الخادمی نے ملک کی اہم پالیسیوں اور امریکا سے تعلقات کے حوالے سے اہم گفتگو کی ۔ یہ انٹرویو عراقی وزیراعظم اور امریکی صدر جوبائیڈن کی وائٹ ہاؤس میں ملاقات سے ایک ہفتے قبل کیا گیا ۔
وزیراعظم مصطفیٰ الخادمی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ داعش کے خلاف لڑائی ميں کامیابی حاصل کر لی ہے اور شدت پسند سکڑ کر ایک مختصر علاقے تک محدود ہو گئے ہیں اس لیے عراق میں اب امريکی فوجی دستوں کی ضرورت نہيں ۔
عراق سے امریکی فوجیوں کے انخلا کے ٹائم فریم سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں وزیراعظم مصطفیٰ الخادمی نے بتایا کہ آئندہ ہفتے امریکی صدر سے ملاقات میں امريکی دستوں کی کسی اور ملک منتقلی یا وطن واپسی کے طریقے کار اور ٹائم فریم کا فیصلہ کیا جائے گا ۔
عراقی وزیراعظم نے مزید کہا کہ ہماری فوج اپنے ملک کا خود دفاع کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور اب اپنی سرزمین پر کسی بھی غیرملکی فوجی دستوں کا وجود نہیں چاہتے ۔ غیر ملکی فوجیوں نے داعش کے خلاف جنگ میں ہمارا ساتھ دیا جس پر شکر گزار ہیں ۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان اور عراق سمیت کئی ممالک سے اپنے فوجیوں کو واپس بلانے کا فیصلہ کیا تھا ۔ جس کے تحت عراق سے 3 ہزار امریکی فوجیوں کو واپس بلالیا گیا تھا تاہم اب بھی 2 ہزار 500 امریکی فوجی عراق میں موجود ہیں ۔