اسلام آباد : پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے حکومت سے کورونا پیکیج کے لیے مختص1 ہزار 240ارب روپے کا حساب مانگ لیا ہے ۔
نیو نیوز کے مطابق چیئرمین پی اے سی رانا تنویر حسین کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں استفسار کیا گیا کہ کورونا پیکیج کے 1240 ارب روپے کہاں خرچ ہوئے؟آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک نے بھی پیسے دیے، بتایا جائے رقم کہاں خرچ ہوئی ۔
اجلاس میں کورونا وائرس کے سدباب کے لیے اٹھنے والے اخراجات کا جائزہ لیا گیا اور کہا گیا کہ کورونا ویکسین تو حکومت بروقت نہیں خرید سکی جبکہ یوٹیلیٹی اسٹورز والوں کو بھی کورونا فنڈز سے پیسے دیے گئے اور ٹیکس ری فنڈز کی رقم بھی ادا کی گئی۔
رانا تنویر حسین نے کہا کہ کورونا وائرس سے نمٹنےکے لیےآئی ایم ایف اور ورلڈ بینک نے پیسے دیے۔فنڈز ملنے پر حکومت نے کہا کہ موج کرلو اور پھر مختلف وزارتوں میں فنڈ زبانٹ دیے۔
پی پی سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ پورے ملک کے ہیلتھ ورکرز کہہ رہے ہیں پیسے نہیں ملے۔ سیکرٹری خزانہ یوسف خان نے بتایا کہ 190 ارب روپے کیش ایمرجنسی کی مد میں خرچ کیے گئے۔ حکومت نے کورونا وبا کے دوران 1240 ارب روپے کے پیکیج کا اعلان کیا تھا۔ پیکیج میں875 ارب روپے کیش اور365 ارب روپے کی نان کیش سپورٹ شامل تھی۔
رانا تنویر حسین نےکہاکہ حکومت لوگوں کو مفت ملنے والی کورونا ویکسین لگارہی ہے ۔ بتایا جائے کہ کیا کورونا وائرس کی مد میں ملنے والا پیسہ کس مالی ڈسپلن کے تحت خرچ کیا گیا؟
حکام وزارت خزانہ نے بتایا کہ کورونا کے پہلے سال 300 ارب روپے سے زیادہ خرچ کیے گئے ۔ یہ رقم سپلیمنٹری گرانٹ کی مد میں شامل کی گئی ۔ این ڈی ایم اے کو 25 ارب روپے دیے گئے ۔ وزارت صحت سمیت دیگر 3 اداروں کو 50 ارب روپے دیےگئے۔