سوات: پسند کی شادی کرنے والے جوڑے نے حکومت سے تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کردیا، دوسرے فریق سے خطرات لاحق ہیں، بغیر کسی دباؤ یا لالچ کے پسند کی شادی باہمی رضامندی سے کی ہے، خطرات کی وجہ سے تعلیمی کیریئر تباہ ہورہا ہے. لہٰذا چیف جسٹس آف پاکستان، چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ، چیف آف آرمی سٹاف ، آئی جی پی، مرکزی وصوبائی حکومت، ڈی آئی جی مالاکنڈ ، ڈی پی او سوات، اے اے سی کبل، ڈی ایس پی کبل سمیت دیگر بالا حکام نوٹس لے کر تحفظ فراہم کریں۔
ان خیالات کا اظہار پسند کی شادی کرنے والی مسماۃ صائمہ بی بی دختر عالم خان سکنہ پنوڑئی اور ان کے شوہر بخت علی ولد اسلام الدین سکنہ چرقاضی آباد نے گزشتہ روز کبل میں میڈیا کو تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے 12جون 2017 کو باہمی رضامندی سے کورٹ میرج کی ہے۔
مسماۃ صائمہ بی بی نے کہا کہ میرے والدین میری شادی میری مرضی کے خلاف چچا زاد بھائی کے ساتھ کرانا چاہتے تھے ، جبکہ مجھے بخت علی پسند تھا اور شادی کرنا چاہتی تھی۔ اس حوالے سے بخت علی کے خاندان والوں نے کئی مرتبہ رشتہ کے لئے جرگے بھیج دئیے تھے لیکن ہمارے والدین کی طرف سے انکار ہو رہا تھا اسی وجہ سے مجبور ہو کر ہمیں پسند کی شادی کرنا پڑی۔
اس موقع پر پسند کی شادی کرنے والے میاں بیوی نے کہا کہ ہمارے خاندان والے جب صلح کی کوشش کرتے ہیں تو فریق دوم 25لاکھ روپے نقد اور سورہ میں دو لڑکیاں دینے کا مطالبہ کرتے ہیں جو ہماری استطاعت سے باہر ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ گرمیوں کی چھٹیاں ختم ہوگئی ہیں لیکن خطرات کی ڈر سے ہم سکول نہیں جاسکتے جس کی وجہ سے ہمارا تعلیمی کیریئر تباہ ہورہا ہے لہٰذا حکومت پاکستان کے تمام ارباب اختیار سے ہمدردانہ اپیل کرتے ہیں کہ وہ نوٹس لے کر ہمیں تحفظ فراہم کریں۔
اس موقع پر بخت علی کے دادا بخت زمین اور دیگر بھی موجود تھے، آخر میں پسند کی شادی کرنے والے جوڑے نے کورٹ میرج کا نکاح نامہ، بیان حلفی اور دیگر دستاویزات میڈیا کو فراہم کردیں۔