قطر کشیدگی اور چار عرب ممالک کی طرف سے قطر کیساتھ سفارتی سمیت تمام تعلقات کے بائیکاٹ پر اب تک دوحہ کی طرف سے یہ کہا جارہا تھا کہ قطر معاشی طور پر اتناطاقتور ہے کہ وہ اس بائیکاٹ کا آسانی سے مقابلہ کر سکتا ہے لیکن قطری حکومت نے پہلی بار کھلے الفاظ میں اعتراف کیا ہے کہ بائیکاٹ تحریک کے نتیجے میں اسے غیرمعمولی اقتصادی خسارے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
بین الااقوامی میڈیا ذرائع کے مطابق قطر کی مانیٹری پالیسی کے ایک تجزیہ نگار خالد الخاطر نے کہا ہے کہ ان کے ملک نے قطری ریال کو ڈالر سے الگ تھلگ کرنے کی پالیسی اپنائی ہے۔ اس حوالے سے عالمی بنکوں نے بھی قطر کو سخت الفاظ میں انتباہ کیا تھا اور اسے دوحہ کی ہٹ دھرمی کا خطرناک ترین نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ قطری ریال کو ڈالر سے الگ کرنے کا اعلان دوحہ کی طرف سے غیرمعمولی اقتصادی خسارے کا پہلا اور کھلا اعتراف جرم ہے۔