پاکستان اور بھارت کے درمیان سندھ طاس معاہدہ خطرے میں پڑ گیا، بھارت نے سندھ طاس معاہدے میں ترمیم کے لئے پاکستان کو نوٹس دے دیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق معاہدے میں ترمیم کے لئے بھارت نے 25 جنوری کو نوٹس سندھ طاس کمشنرز کے حوالے کیا،جس میں الزام لگایا گیا کہ پاکستان کی ضد معاہدے پر عملدرآمد میں رکاوٹ ہے،پاکستانی کے اقدامات سے معاہدے پر عملدرآمد میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔ نوٹس سندھ طاس معاہدے کے آرٹیکل 12 کی شق 3 کے تحت بھجوایا گیا،معاہدے کے تحت دونوں حکومتوں کے درمیان وقتا فوقتا توثیق شدہ ٹریٹی کے ذریعے ترامیم ممکن ہیں۔
پاکستان کی جانب سے بھارت کی خلاف ورزیوں کا معاملہ ثالثی عدالت میں لے جانے پر مودی سرکار سیخ پاہے،بھارت نے الزام لگایا کہ تنازعات کے حل کے لئے پاکستان نے موجود میکنزم کی خلاف ورزی کی،بھارت نے بھی اپنی جانب سے غیرجانبدار ماہر کے تقرر کی درخواست عالمی بنک کو بھیج دی،پاکستان کے اسرار پر عالمی بنک نے غیر جانبدار ماہر اور ثالثی کا عمل بیک وقت شروع کیا۔
بھارت نے موقف اپنایا کہ بیک وقت غیر جانبدار ماہر کی تقرری اور ثالثی سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی ہے،9 برس طویل مذاکرات کے بعد پاکستان اور بھارت نے 1960 میں سندھ طاس معاہدے پر دستخط کئے تھے۔
خیال رہے کہ پاکستان کی جانب سے صدر ایوب خان اور بھارت کے وزیراعظم جواہر لعل نہرو نے کراچی میں دستخط کئے تھے،عالمی بنک سندھ طاس معاہدے میں ضامن ہے۔