شہریار اشرف۔۔۔نئی بات میگزین رپورٹ
انسانی جسم ایک مشین کی مانند ہے جس کی خرابی پر اگر اسے بروقت ٹھیک نہ کیاجائے تو بڑانقصان ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ بیماری کے بعدجلد ہی مستند معالج سے رابطہ کرنے سے نہ صرف انسان کو لاحق خطرناک بیماری ختم ہوجاتی ہے بلکہ اس کی آئندہ زندگی بھی محفوظ ہوجاتی ہے۔ مشاہدے سے ثابت ہوا کہ آجکل لوگ بہت سہل پسند ہوگئے ہیں جس کی وجہ سے وہ موٹاپے کاشکارہورہے ہیں ۔موٹاپہ نہ صرف خود ایک بیماری ہے بلکہ کئی دوسری بیماریوں کاسبب بھی بنتا ہے۔دوسری طرف ناقص معیارزندگی کے باعث عوام کی بڑی تعداد پیٹ کی ایسی بیماریوں میں مبتلاہورہی ہے کہ نوبت سرجری تک پہنچ جاتی ہے۔لاہورجنرل ہسپتال کاشماراس وقت لاہورکے بہترین اورصاف ستھرے ہسپتال میں ہوتا ہے جہاں شعبہ سرجری آنے واے مریضوں کا جدید سرجری کے زریعے علاج کیا جارہا ہے ۔گزشتہ دنوں لاہورجنرل ہسپتال کے سرجیکل یونٹ ون کے سربراہ پروفیسرڈاکٹرفاروق افضل سے سرجری بارے تفصیلی گفتگوکی گئی جوقارئین کی نذرہے۔
بیس پچیس سال قبل ہونے والی سرجری اور آج کی سرجری میں کیا فرق ہے؟
پچھلے 20سال میں سرجری میں ایک بہت بڑی تبدیلی آئی ہے جو ’’ کی ہول سرجری‘‘ (Key Hole Surgery) کہلاتی ہے یا اسے ’’لیپرو سکوپک سرجری‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ عام زبان میں لوگ اسے ’’لیزر سرجری‘‘ سمجھتے ہیں۔ اوپن سرجری میں مریض کو بہت بڑا کٹ لگایا جاتا ہے جس سے جسم میں کھچائو کے ساتھ انفیکشن بھی ہوجاتی ہے۔مریض چونکہ لیٹا رہتا ہے جس کے نتیجے میں اسے نمونیا اور خون کے لوتھڑے بننے کا امکان بھی ہوتا ہے۔ اس کے برعکس لیپروسکوپک سرجری سے مریض بہت جلد صحت یاب ہو جاتا ہے کی ہول سرجری میں عام آنکھ سے دس سے پندرہ گنا بہتر نظر آتا ہے جس کی وجہ سے لیپروسکوپک سرجری ایک ایڈوانس علاج ہے۔
سرجری کی دو وجوہات ہیں، ایک حادثات اور دوسرا خود سے بیماریوں کا نمودار ہونا ہے، بیماریاں خود کیسے نمودار ہو جاتی ہیں؟
اس وقت 45 سال سے کم عمر افرادکی موت کا سب سے بڑا سبب حادثات ہیں۔ سرجن کا پہلا کام حادثات میں زخمی ہونے والے کی جان بچانا ہے۔اس کے لیے ہم مختلف ٹریننگ پروگرام بھی کرتے ہیں۔ ATLS ’’Advance Trauma Life Support‘‘کے ذریعے ہم ڈاکٹروں کو تربیت دیتے ہیں جس سے زخمی افراد کو فوراً طبی امداد دینے سے اُن کی جان بچ جاتی ہے۔دوسری بات یہ کہ بیماریاں خود کیسے نمودار ہو جاتی ہیں۔کچھ بیماریاں پیدائشی طور پر یا سوزش کی وجہ سے یا پھر کسی سے لگ جاتی ہیں۔ مثلاً ہمارے ہاں پتے کی پتھری ایک عام بیماری ہے۔اس کا تعلق ہارمونز، ہماری خوراک، جسمانی وزن اور رہن سہن کے طریقے سے بھی ہے تیسری خطرناک بیماریاں کینسر کی ہیں۔مثلاًً ہیپاٹائٹس بی اور سی کا وائرس بھی کینسر کا موجب بن جاتا ہے۔انسانی جسم سے خطرناک شعاعیں گزاری جاتی ہیں جیسے CT Scan، MRI کا بہت زیادہ ہونا بھی کینسرکا سبب بن سکتا ہے۔ ایسے مزدور جو مختلف فیکٹریوں میں کام کرتے ہیں جہاں خطرناک کیمیکلز ہوتے ہیں۔ یہ کیمیکلز سانس کے ذریعے انسانی جسم کے اندر جاتے ہیں جو کینسر کا باعث بنتے ہیں۔
پیٹ کی چربی کم کرنے کا ایک طریقہ Liposuction متعارف ہوا تھا لیکن اس طریقہ علاج کو زیادہ فائدہ مند نہیں سمجھاگیا؟
ہمارے ہاں یہ ایک بہت بڑی غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ ہمارا پیٹ بڑھ گیا لیکن درحقیقت آپ کا وزن بڑھ چکا ہوتا ہے۔ میں نے چونکہ Bariatric سرجری میں فیلوشپ کی ہوئی ہے تو اس کا سرجری کا مطلب ہے وزن کم کرنے کے لیے کی جانے والی سرجری۔ اس میں ہم معدہ کو اس طرح چھوٹا کرتے ہیںکہ انسان کیلوریز کم کھاتا ہے۔معدہ چھوٹا کرنے سے جسم میں کیلوریز کم ہو جاتی ہیں جس سے انسانی وزن کم رہتا ہے۔Liposuction بنیادی طور پر کاسمیٹک سرجری ہے یہ وزن کم کرنے والی سرجری نہیں ہے وزن کم کرنے کے لئے Bariatric سرجری کروانی چاہیے لائپوسیکشن سرجری کے باوجود کچھ عرصے بعد چربی دوبارہ اکٹھی ہو جاتی ہے۔
کم عمر مرد وخواتین کی Bariatric سرجری کرنے سے ان کی قوت مدافعت کم ہونے یا مزید بیماریاں لاحق ہونے کا خطرہ تو نہیں ہوتا؟
موٹاپہ کئی اور بیماریوں کی وجہ بھی بنتا ہے مثلاً جو افراد بہت موٹے ہیں انہیں کم وزن کے لوگوں کی نسبت ذیابیطس لاحق ہونے کا خطرہ 5 سے 10گنا زیادہ ہوتا ہے بلڈپریشر، دل کی بیماریوں ، کینسر ، پتہ کی بیماریوں کا خطرہ بڑھاجاتا ہے موٹاپہ کنٹرول کرنے کی کچھ علامات ہیں اور ہم نے کب اس کا فیصلہ کرنا ہے کہ اس مریض میں موٹاپہ کی سرجری کی علامات ہیں تو اُس کے لیے کچھ پیمانے ہیں ایک پیمانہ ’’BMI‘‘ (Body Mass Indux) ہے جس میں وزن کو انسان کے قد کی پیمائش سے تقسیم کیا جاتا ہے۔ عموماً یہ شرح 18 سے کم نہیں اور 23 سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔ اگر آپ 23 اور 30 کے درمیان ہیں تو آپ کا وزن زیادہ ہے یعنی آپ over wait ہیں لہٰذا آپ اپنی غذا کو کنٹرول کریں۔ ورزش کریں توآپ کا وزن کم ہوسکتا ہے لیکن جب آپ 30 کی حد پار کرتے ہیں یا ایشیائی باشندے 28 کی حد عبور کرتے ہیں تو اس صورتحال میں غذا کو کنٹرول کرنا اور ورزش آپ کے کام نہیں کرے گی لہذا اب آپ کو Bariatric سرجری کے لیے سوچنا پڑے گا کیونکہ جسم کی ایک ایسی کیفیت ہو گئی ہے کہ جب تک سرجری نہیں ہوگی آپ کا وزن کم نہیں ہوسکتا۔
شوگر کے مریضوں کے پائوں، انگلیاں یا پھر پوری ٹانگ کاٹنے کی نوبت کیوں آتی ہے؟
عام طور پر جب شوگر کے مریض کی انگلیاں یا پائوں کاٹنے کی نوبت آتی ہے تو پائوں میں خون کی نالیاں موٹی ہو جاتی ہیں خاص طور پر ایسے مریض جو اپنی شوگر کنٹرول نہیں کرتے۔ جو لوگ اپنی شوگر کنٹرول رکھتے ہیں اُن میں خون کی شریانیں بند ہونے کے امکانات کم ہوتے ہیں جس کی وجہ سے ان میں پائوں یا ٹانگ کاٹنے کے امکانات بہت کم ہوتے ہیں۔سب سے پہلے یہ تشخیص کی جاتی ہے کہ خون کی بندش کہاں ہوئی ہے عموماً بڑی شریان میں خون کی بندش ہونے کے بعد پہلے انگوٹھا کاٹا جاتا ہے پھر پائوں حتیٰ کہ ٹانگ بھی کاٹ دی جاتی ہے۔
آنت بند ہونے پر اسے کاٹ کر دوبارہ جوڑ لگانے سے اس کے فعال متاثرتو نہیں ہوتے؟
ایک عام آدمی میں آنت کی کل لمبائی 6میٹر ہوتی ہے جبکہ یہ تین سے دس میٹر تک بھی ہوسکتی ہے۔اس کی لمبائی چونکہ 6میٹر ہوتی ہے تو اگر 2میٹر نکال بھی دی جائے تو اس سے مریض کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔
کیا آپ سمجھتے ہیں کہ عطائی معاشرے پر بوجھ ہیں جو غریب عوام کی زندگیوں سے کھیل رہے ہیں؟
اس کے دو پہلو ہیں ایک تو تعلیم کی کمی ہے کہ عوام کو اس چیز کی آگاہی ہی نہیں ہے کہ اس نے کس کے پاس جانا چاہیے اور دوسرا غربت ہے کیونکہ یہ لوگ سمجھتے ہیں کہ اگرہسپتال گئے توان کازیادہ خرچہ ہوگا لہذا وہ اپنے نزدیکی جراح سے ہی زخم ٹھیک کروانے کو ترجیح دیتے ہیں۔ ہیلتھ کیئر کمیشن کو ایسے افراد پر نظر رکھنی چاہیے کہ اگر کسی علاقے میں ایسی ڈسپنسری یا علاج گاہیں بنی ہوئی ہیں جہاں کم علم لوگ سادہ لوح افراد کا علاج کررہے ہیں تو قانون کے مطابق انہیں سزا دینی چاہیے۔ اس میں ٹی وی، ریڈیو اور میڈیا کا بھی بڑا کردار ہے۔ اس کے ذریعے سادہ لوگوں کو آگاہی فراہم کی جاسکتی ہے کہ اگر کوئی طبی مسئلہ ہے تو وہ کسی مستند ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
٭٭٭٭