انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردگان نے مبینہ طور پرصدر کیخلاف توہین آمیز تبصرے کے الزام میں گرفتار ایک معروف ٹیلی ویژن صحافی کو سخت سزا دینے کا اعلان کر دیا۔
نجی ٹی وی چینل پر نشر ہونے والے ایک انٹرویو میں ترک صدر نے کہا کہ "یہ جرم ناقابل سزا نہیں رہے گا۔ یہ ہمارا فرض ہے کہ صدارت کے منصب کے احترام کا تحفظ کریں، اس کا اظہار رائے کی آزادی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔"
انہوں نے صدر کی توہین پر سزاؤں کو ختم کرنے کی تجویز پر حزب اختلاف کی ریپبلکن پیپلز پارٹی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا ۔
واضح رہے کہ ترک صحافی صدف کباس کو ہفتے کی صبح ان کے گھر سے حراست میں لیا گیا تھا، جن پر مبینہ طور پر ترکی صدر رجب طیب اردگان کی توہین کا الزام ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق خاتون صحافی نے ترک صدر کیخلاف اپنے تبصرے کو نشر کیا اور پھر ٹوئٹر پر اپنے 9 لاکھ سے زائد فالوورز کیساتھ شئیر بھی کر دیا۔
صدف کباس کی گرفتاری پر ترک صحافیوں کی یونین نے صدف کباس کی گرفتاری کو آزادی اظہار پر سنگین حملہ قرار دیا ہے۔جبکہ انسانی حقوق کی تنظیموں نے ترک حکومت پر الزام عائد کیا کہ صحافیوں کو گرفتار کرکے میڈیا کی آزادی کو نقصان پہنچا یا جا رہا ہے۔
خیال رہے کہ آزادی اظہار کے حوالے سے رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے 2021 کے پریس فریڈم انڈیکس میں ترکی کو 180 میں سے 153 ویں نمبر پر رکھا۔