دبئی:نسلی پرستانی الفاظ کہنے پر سرفراز احمد کو آئی سی سی کی جانب سے لگنے والی چار میچوں کی پابندی کے بعد وطن واپس بھیجنے کافیصلہ کرلیا گیا ہے۔
قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد کا معافی مانگنا بھی ان کے کام نہ آیا ، نسل پرستانہ جملے کسنے پر سرفراز احمد آئی سی سی کی طرف سے چار میچز کی پابندی کا شکار ہوگئے تاہم معافی مانگے کی وجہ سے ان کو کم سزا ملی۔
JUST IN: Pakistan captain Sarfaraz Ahmed has been handed a four-match suspension for breaching ICC's Anti-Racism Code.
— ICC (@ICC) January 27, 2019
DETAILS ⏬https://t.co/7lCs3FiYpp pic.twitter.com/OWpwV6lJ4w
سرفراز احمد اس پابندی کی وجہ سے ساﺅتھ افریقہ کے خلاف ہونے والے والے چوتھے ون ڈے میچ میں بھی شریک نہ ہوسکے ان کی جگہ رضوان کو ٹیم میں شامل کیا گیا جبکہ کپتانی کے فرائض شعیب ملک نے سر انجام دیئے ۔
تفصیلات کے مطابق آئی سی سی نے قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد پر 2 ون ڈے اور 2 ٹی ٹوئنٹی میچز کی پابندی عائد کی جس کے بعد وہ جنوبی افریقا کے خلاف ون ڈے سیریز کے بقایا میچز سمیت تین ٹی ٹوئنٹی میچز کی سیریز کے ابتدائی دو میچ نہیں کھیل سکیں گے۔آئی سی سی نے سرفراز احمد کے خلاف نسل پرستانہ جملوں پر کارروائی کی اور اپنے بیان میں کہا کہ پاکستانی کپتان 'آئی سی سی اینٹی ریس ازم کوڈ' کی خلاف ورزی کے مرتکب پائے گئے ہیں۔
قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے نسل پرستانہ فقرے پر جنوبی افریقی فاسٹ باؤلر فیلوک وائیو سے معافی بھی مانگی تھی اور ان کی معافی قبول بھی کرلی گئی تھی تاہم آئی سی سی نے ان پر چار میچز کی پابندی لگادی اور اگر سرفراز احمد معافی نہ مانگتے تو انہیں زیادہ سخت سزا کا سامنا کرنا پڑتا ۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں ڈربن میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد جنوبی افریقا کے خلاف دوسرے ایک روزہ میچ میں شکست کو سامنے دیکھ کر آپے سے باہر ہوگئے تھے۔سرفراز احمد جنوبی افریقا کے سیاہ فام کھلاڑی فیلوک وائیو کے حوالے سے تضحیک آمیز جملے ادا کیے تھے۔
ترجمان آئی سی سی ڈیو رچرڈسن کا کہنا تھا کہ آئی سی سی نسل پرستانہ فقرے بازی پرزیرو ٹالرنس پالیسی رکھتا ہے اور سرفراز احمد نے غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے سرعام معافی مانگی اس لیے ان پر کم سے کم سزا کا اطلاق ہوا جب کہ سرفراز کو نسل پرستی کیخلاف تعلیمی پروگرام میں بھی شرکت کرنا ہوگی۔
واضح رہے کہ آئی سی سی نے 2012ءمیں نسلی تعصب کی حوصلہ شکنی کے لیے سخت قوانین متعارف کرائے تھے جس کے مطابق پہلی مرتبہ نسل پرستانہ رویہ دکھانے والے کرکٹر پر دو سے چار ٹیسٹ یا محدود اوورز کے چار سے آٹھ میچوں کی پابندی عائد ہو گی جبکہ دوبارہ اس جرم کے ارتکاب پر تاحیات پابندی بھی لگ سکتی ہے۔
آئی سی سی کے قوانین میں درج ہے کہ اگر کسی کھلاڑی نے اپنے کسی بھی ساتھی کھلاڑی یا میچ کے منتظمین اور شائقین کے ساتھ نسل، ذات، رنگ، مذہب، ثقافت، قومیت وغیرہ کی بنیاد پر امتیازی سلوک برتا تو اس پر ان قوانین کا اطلاق ہو گا۔
اب پاکستان کرکٹ ٹیم انتظامیہ نے ان کو واپس وطن بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے ہے جبکہ آئی سی سی اس معاملے پر ایک اور سماعت کریگا۔