اسلام آباد:: سپریم کورٹ میں پنجاب اور خیبر پختونخوا انتخابات کی تاریخ نہ دینے کے از خود نوٹس کیس میں جسٹس جمال مندوخیل نے کہا اگر ملک کے پاس انتخابات کرانے کے پیسے نا ہوں تو کیا ہو گا؟ اس پر جسٹس منیب اختر نے کہا تعجب ہے کہ ملک بھر میں کرکٹ کھیلنے کے لیے پیسے ہیں لیکن انتخابات کے لیے نہیں۔
سماعت کے دوران سپیکرز کے وکیل علی ظفر نے کہا الیکشن کمیشن سپریم کورٹ میں انتخابات کی تیاری کے لیے بتا چکا ہے ۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہاتیاری تو تب ہو گی جب انتخابات کی تاریخ کا اعلان ہو گا،۔جسٹس منصور علی شاہ بولےیہاں صرف تاریخ کی بات ہو رہی ہے ابھی تو صرف رشتہ ہوا ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے سوال کیا کہ اسمبلی کی تحلیل کا نوٹیفکیشن کون جاری کرتا ہے؟ جس پر بیرسٹر علی ظفر نے جواب دیا کہ اسمبلی تحلیل کا نوٹیفکیشن الیکشن کمیشن نے جاری کیا۔
اس پر جسٹس جمال نے سوال کیا کہ کیا الیکشن کمیشن اسمبلی تحلیل کا نوٹیفکیشن جاری کر سکتا ہے؟ جس پر جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ نوٹیفکیشن کے مطابق 48 گھنٹے گزرنے کے بعد اسمبلی ازخود تحلیل ہوئی۔
جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا ہے کہ ریکارڈ کے مطابق نوٹیفکیشن حکومت نے جاری کیا ہے جس کے بعد جسٹس جمال مندوخیل نے سوال کیا کہ نوٹیفکیشن سے پہلے کسی نے تو حکم جاری کیا ہی ہو گا؟